donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Political Articles -->> Election in India 2014
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Sabir Raza Rahbar
Title :
   Wazeer Azam Ki Press Conference : Modi Aur Congress

 

وزیراعظم کی پریس کانفرنس، مودی اور کانگریس

نریندرمودی کے قد کواس منزل تک پہنچانے میں کانگریس کی سیاسی

غیردوراندیشی کا بہت بڑا رول

صابر رضا رہبر

 

امروزوفردا  پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کانگریس کویہ بتانے کیلئے کافی ہیں کہ ہوائیں مخالف رخ اختیارکررہی ہیں اورعام آدمی پارٹی کی صورت میں غیرکانگریس وغیربی جے پی متبادل عوام کے سامنے ہے ۔ایسے میں کانگریس کیلئے ضروری ہے کہ عوام کوکھلونے دے کر بہلانے والے تجربہ کودہرانے کی غلطی نہ کرے بلکہ ٹھوس پالیسی بناکر عوام کے جذبات وتوقعات کی کسوٹی پر کھرااترنے کی کوشش کرے ورنہ وہ دن دورنہیں جب انہیں اقتدارسے بے دخلی کا عذاب مسلسل جھیلنے پر مجبورہوناپڑےگا۔

وزیراعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ نے اپنی تیسری پریس کانفرنس میں یوپی اے حکومت کے کارناموں کے ساتھ ساتھ جس طرح ناکامیوں کا برملا اعتراف کیاہے وہ  کانگریس کے پالیسی سازدماغوں کیلئےدعوت احتساب ہے۔فطری طورپرکم سخن بلکہ نہایت خموش واقع ہوئے ڈاکٹرمنموہن سنگھ ایک عرصہ بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے مخاطب تھے ۔انہوں نے نمائندوں کےدرجنوںسوالات کے جوابات کے دوران یوپی اے حکومت کی دس سالہ کارکردگی اوراس کی ناکامیوں کواجاگرکرنے کے ساتھ دبے لفظوںمیں ہندستان کے مستقبل کے تئیں اپنے خدشات کا بھی اظہارکردیا۔ایک جانب جہاں انہوںنے تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کے عہدہ کے امیدواروں کی دوڑسے الگ قراردیتے ہوئے کانگریس کےنائب صدرراہل گاندھی کو بہترامیدواربتایاوہیں دوسری جانب ہندوتواذہنیت کے حامل نریندرمودی کے وزیراعظم بننےکے امکانات کوہندوستان کیلئے بدقسمتی قراردیا۔ منموہن سنگھ نے نریندرمودی کے گجرات فسادات میں ملوث ہونے کے سچ کا اعتراف کرتے ہوئےکھلے لفظوںمیں کہاکہ۲۰۰۲ء کے گجرات فسادات کی قیادت نریندرمودی نے کی تھی اگروہ ملک کےوزیراعظم بنتے ہیں توملک تباہ ہوجائے گا، ان کا جملہ تھا ’’اگر وہ وزیر اعظم بنتے ہیں تو یہ ملک کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔اگر مضبوط وزیراعظم بننے کا مطلب یہ ہے کہ میری نگرانی میں احمد آباد کی سڑکوں پر فساد ہوں تو میں ایسا مضبوط وزیر اعظم نہیں بننا چاہتا‘‘۔واضح رہے کہ حال ہی میں گجرات فسادات میں نریندرمودی کے کردارکی جانچ کیلئے تشکیل کردہ خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی ) کی رپورٹ کوچیلنج کرنے والی رپورٹ کومیٹروپولیٹن مجسٹریٹ کی عدالت نے خارج کرکے مودی کوبے گناہ قراردیدیاہے ۔یہ رپورٹ گجرات فساد میں مارے گئے کانگریسی لیڈرمرحوم احسان جعفری کی بیوہ ذکیہ جعفری کی جانب سے داخل کی گئی تھی ۔گجرات کےمیٹرو پولٹین مجسٹریٹ کی جانب سے آنے والے اس فیصلہ پر انصاف پسندوں کو اس لئے بھی حیرت نہیں ہے کہ کیوںکہ یہ فیصلہ ان کی توقعات کے برعکس نہیں ہے۔ذکیہ جعفری نے پہلے عدالت پر اپنی بے یقینی کا اظہارکرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی تھی اورانہوں نے اپنی درخواست میں جن خدشات کا اظہارکیاتھا وہی ہوا؛یعنی نریندرمودی کوبے گناہ قراردیدیاگیا۔لیکن وزیراعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ نے گجرات فسادات میں نریندرمودی کے کردارکا اعتراف کرتے ہوئے نہ صرف ذکیہ جعفری سمیت انصاف پسندوں کے خدشات کو تقویت بخشی ہے بلکہ فرقہ پرست طاقتوں اورکارپوریٹ گھرانوں کے ذریعہ گجرات میں بے گناہ انسانوں کے خونی سے سرعام ہولی کھیلنے والے شخص کووزرات عظمیٰ کے عہدہ پربراجمان کرنے کی سازش کوبھی بے نقاب کردیاہے۔ڈاکٹرمنموہن سنگھ چوں کہ کوئی عام آدمی نہیں ہیں جوان کی باتوںکونظرانداز کردیاجائے بلکہ ایک منجھے ہوئے سیاست داں ہونے کے علاوہ ہندوستان کےسب سے عظیم عہدہ پر فائز ہیں۔اس اعتراف کے بعدخودوزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی شخصیت اوران کی حکومت بھی سوالات کے گھیرے میں آگئی ہے۔گجرات کے خونی کھیل کے ایک دہائی گزرجانے کے باوجود مرکزی حکومت ابھی متاثرین کی بازآبادکاری اورگنہ گاروں کوسزادینے میں ناکام رہی ہے۔یہ جانتے ہوئے کہ انصاف میں تاخیرانصاف کوقتل کردینے کےمترادف ہے؛ اظہرمن الشمس ثبوتوں کوناکافی قراردے کر مرکزی تفتیشی ایجنسیوں نے کس طرح گجرات کے گنہ گاروں کوبے گناہ ثابت کردیا ۔گجرات کے سابق وزیرداخلہ امت شاہ کے خلاف فسادات میں ملوث ہونے سے لے کر سہراب الدین فرضی انکاؤنٹرتک سیکڑوں ثبوت ہیں اورایک عرصہ تک جیل کی ہوابھی کھا آئے اس کے باجودفرضی انکاؤنٹرکی چارج شیٹ سے امت شاہ کا نام خارج کردیاگیا اس کاواضح مطلب یہ ہوا کہ فرضی انکاؤنٹر معاملہ میں امت شاہ بے قصورہے،اگر وہ واقعی بے قصورہےتوپھر کس جرم میں وہ پابندسلاسل کیاگیا ؟ان سوالوں کے جوابات تویوپی اے حکومت ہی دے سکتی ہے۔سیاسی پنڈتوں کے بقول کانگریس اس بات کو اچھی طرح جانتی ہے کہ نریندرمودی کی جہالت ،سیاسی ناعاقبت اندیشی اوربی جے پی میں شدید اندرونی مخالفت کے باوجوداگر این ڈی اے کی جانب سے وزیراعظم کےعہدہ کا امیدواربنایاگیا ہے تو اس کی واحد وجہ نریندرمودی کی مسلم دشمنی ہے۔ابتداء میں تو کانگریس نے بھی مندرمسجد کی سیاست کو ہوادی تاکہ سیکولرزم کا ڈھونگ رچاکرایک بارپھراین ڈی اے کواقتدارتک پہنچنے کی کوشش کوناکام بنادیا جائے لیکن پانچ ریاستوں کے انتخابات بالخصوص قومی راجدھانی میں کانگریس کی حالت نے اس باراس حربے کو ناکام کردیاہے ۔کیا اس سے انکارکیاجاسکتا ہے کہ نریندرمودی کے قدکواس منزل تک پہنچانے میں کانگریس کی سیاسی غیردوراندیشی کا بہت بڑا رول ہے۔سب کچھ جانتے ہوئے موت کا سوداگرکہہ کر حقیقت کا اعتراف کرنا اورپھر اسی شخص کی پست پناہی کیلئے منافقانہ روش اختیارکرنا آخرکس بات کا مظہرہے ؟


ڈاکٹرمنموہن سنگھ کا بیان اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ وہ ایک ایسے وقت میں آیاہے جب نریندرمودی کی فرقہ وارانہ شبیہ کوتبدیل کرنے کی مہم چل رہی ہے اوراس کیلئے کبھی ٹوپی و رومال کے ذریعہ نقلی مسلمان بناکرمودی کی ریلی میں بٹھائے جاتے ہیں تو کبھی لاکھوںکی تعدادمیں نقاب پوش خواتین کو مسلم ثابت کرکے مودی کے اجلاس میں لایاجاتا ہے تاکہ دنیا کویہ باورکرایاجاسکےکہ نریندرمودی مسلمانوںمیں بھی مقبول ہیں اورایک سیکولرشبیہ والے سیاست داں ہیں ۔طرفہ تماشہ تو یہ ہےکہ ایک جانب جن سنگھ ،آرایس ایس ،بجرنگ دل اوربی جے پی اس طرح گل کھلارہی ہیں تودوسری جانب عدلیہ اورتفتیشی ایجنسیاں بھی ان کی منشا ء کوپوری کرتی نظرآرہی ہیں۔


وزیراعظم نے اپنی دس سالہ دورحکومت میں مسلمانوں کی فلاح بہبودکیلئے کیا قابل ذکرکارنامے انجام دئے یہ بتانے کی بجائے صرف سچرکمیٹی کی سفارشات پرگفتگوکرتے ہوئے کہاکہ اس کے نفاذمیں بھی نقص ہے، اقلیتوں کواس کافائدہ نہیں پہنچ رہاہے،ہاں !مولانا آزاداقلیتی کارپوریشن کے تحت اقلیتی طلبہ کو کثیرتعدادمیں اسکالرشپ فراہم کئے ہیں ۔یوپی اے کے دس سالہ دوراقتدارمیں مسلمانوں کی فلاح وبہبودکیلئے صرف یہی کارنامہ انجام دیاگیا وہ بھی مکمل طورپر زمین پر 


نہیں اترسکا۔سوال یہ ہے کہ کیا اقلیتی طلبہ کوصرف اسکالرشپ فراہم کرادینا ہی مسلم مسائل کا واحد حل ہے؟ایک مضبوط وزیراعظم سے کوئی قوم ایسی توقع ہرگز نہیں کرسکتی ہے۔صرف مورخوں پر تکیہ کرکے ناکامیوںپرپردہ نہیں ڈالاجاسکتا۔
مسلمانوں کے جان ومال کے تحفظ کیلئے بنائے گئےانسدادفرقہ وارانہ تشددبل کوہزاردعووں کے باوجودمرکزی حکومت اسے ایوان میں پیش کرنے میں ناکام رہی،دہشت گردی کے نام پربے گناہ مسلم نوجوانوںکی گرفتاری کا معاملہ بھی بے حدسنگین ہے اوروزیرداخلہ کی ہدایت کا کوئی اثرنظرنہیں آرہاہےجبکہ سناتن دھرم کے نامزددہشت گردوںکورہاکیاجارہاہے۔یہ وہ معاملے ہیں جن کا تعلق مسلمانوں کے حقیقی مسائل سے ہے۔


پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتائج کانگریس کویہ بتانے کیلئے کافی ہیں کہ ہوائیں مخالف رخ اختیارکررہی ہیں اورعام آدمی پارٹی کی صورت میں غیرکانگریس وغیربی جے پی متبادل عوام کے سامنے ہے ۔ایسے میں کانگریس کیلئے ضروری ہے کہ عوام کوکھلونے دے کر بہلانے والے تجربہ کودہرانے کی غلطی نہ کرے بلکہ ٹھوس پالیسی بناکر عوام کے جذبات وتوقعات کی کسوٹی پر کھرااترنے کی کوشش کرے ورنہ وہ دن دورنہیں جب انہیں اقتدارسے بے دخلی کا عذاب مسلسل جھیلنے پر مجبورہوناپڑےگا۔


sabirrahbar10@gmail.com
9470738111


************************

Comments


Login

You are Visitor Number : 507