donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Articles on Women -->> For Women
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Md. Ashraf Ali Reshadi Banglore
Title :
   Shauhar Ke Rishtadaron Se Biwi Ka Ikhtelaf

شوہر کے رشتہ داروں سے بیوی کا اختلاف


محمد اشرف علی رشادی


    زندگی کی مشکلات میں سے ایک اہم ترین مشکل شوہر کے رشتہ داروں سے بیوی کا اختلاف ہے، اکثر عورتیں اپنے شوہر کی ماں باپ ، بہن ، اور دیگر رشتہ داروں سے مل جل کر نہیں رہتیں ہر ہمیشہ جھگڑا رہتا ہے ، بعض تو یہ چاہتی ہیں کہ شوہر میرا ہوکر رہے ، ماں باپ ، بہن ، اور دیگر رشتہ داروں سے مل کر نہیں رہتیں  ہمیشہ جھگڑا رہتا ہے، بعض تو یہ چاہتی ہیں کہ شوہر میرا ہوکر رہے ، ماں باپ ، بھائی بہن سے زیادہ مجھ پر توجہ دے ، دوسری طرف ماں خود کو اپنے بیٹے اور بہو کا مالک ومختار سمجھتی ہے، اور ہر   اعتبار سے اس بات کی کوشش کرتی ہیں کہ بیٹا اور بہو اپنے قابو میں رہے ، اسی مسئلہ پر روزانہ اختلافات ہوتے ہیں، خصوصیت سے اس وقت جب سب ایک گھرمیں ہوں ، اگر یہ دونوں یا دونوں میں سے کوئی ایک نادان اور ضدی ہوں تو پھر بات بہت زیادہ بگڑ جانے کا امکان ہے، یہاں تک کہ مارپیٹ اور خودکشی کی نوبت آجاتی ہے۔ ساس اور بہو کے درمیان ہونے والی اس لڑائی کے نتیجہ میں پریشانی اور غم وغصہ مرد کے حصہ میں آتا ہے۔ ا صل مشکل تو یہی ہے کہ جن سے مرد آسانی سے دستبردار نہیں ہوسکتا، ا یک طرف اسکی بیوی ہے جو اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر سیکڑوں امیدوں اور آرزوؤں کے ساتھ اس کے گھر آئی ہے تاکہ اس کے گھر میں خوشیوں کاسماںہو، اور گھر جنت کا نمونہ بن جائے ، لہذا مرد یہ سوچتا ہے کہ یہ میری بیوی ہے میں اس کی حمایت کروں ، دوسری طرف یہ سوچتا ہے کہ میرے ماں باپ نے میری خاطر تکلیفیں برداشت کیں، بڑی امیدوں اور آرزوؤں کے ساتھ مجھے پالا پوسا بڑا کیا روزگار سے لگایا میری شادی کی وہ مجھ سے توقع رکھتے ہیں کہ ضعیفی میں ان کاسہارا بنوں ، یہ اور اسکے علاوہ زندگی میں ہزاروں نشیب و فراز آتے ہیں۔ پریشانی ، دوستی، دشمنی ، حادثے ، غرض ہر طرح کی مشکلیں درپیش ہوتی ہیں ایسے حساس موقعوں پر حامی و مددگار کی ضرورت ہوتی ہے، ان حالات میں مجھے بیوی بھی چاہئے اورماں باپ بھی ، آخر مرد ان دونوں کے درمیان توازن کیسے برقرار رکھے، اس موقع ہر ایک عاقل انسان اپنے آپ کو بڑی مشکل میں گرفتار پاتا ہے کہ اپنی بیوی کی بات سنے اورماں باپ کو چھوڑ دے ، یا ماں باپ کی مرضی کے مطابق کام کرے اور بیوی کورنجیدہ کرے، یا حتی الامکان دونوں کو خوش رکھنے کی کوشش کرے ، یہ کام بہت دشوار ہے، اگران حالات میں بیوی اور ماں سمجھدار ہوں ، موقع شناس ہوں ، اور ہٹ دھرمی سے کام نہ لیں تو یہ مشکل آسان ہوجاتی ہے، ایسے ہی موقع پر مرد اپنی بیوی یہ توقع کرتا ہے کہ اس مشکل کو حل کرنے میں بیوی میری مددکرے ، اور ماں سے یہ چاہتا ہے کہ وہ بھی وسعت ظرفی کا مظاہرہ کرے، ایسے نازک حالات میں ان خواتین (ماں ،بیوی ) کو چاہئے کہ دونوں مل کر مرد کی راحت وآرام کا خیال رکھے ، اسے ذہنی سکون دیں اور اپنی خوش اخلاقی کا مظاہرہ کریں، انسان اپنی خوش اخلاقی اور اظہار محبت کے ذریعہ ایک گروہ کو اپنا دوست اور ہمدرد بنالیتا ہے۔ خوش اخلاقی اورمحبت کے ساتھ اپنوں کو اپنے دل کے قریب کریں، تاکہ انس ومحبت کی لذتوں کا لطف اٹھاسکیں۔ غیروں سے دوستی نبھانا اپنوں سے قطع تعلق کرنا انسانیت سوز طریقہ ہے، بیوی کو چاہئے کہ اپنے شوہر کی خوشنودی کے لئے اپنے سکون وآرام کے لئے ، اپنے شوہر کی محبت حاصل کرنے کی غرض سے شوہر کے رشتہ داروں کے ساتھ میل ملاپ محبت وہمدردی کے ساتھ رہے ، شوہر کو پرسکون زندگی گزارنے میں ساتھ دے ، اورماںکو بھی چاہئے کہ وہ بہو کو بیٹی کا درجہ دیں، ہونے والی غلطیوں کو درگزر کرکے خوش گوار ماحول قائم کرنے کی کوشش کریں۔ ماں کا گھرمیں بڑا اونچا مقام ہے ، اپنے مقام کا لحاظ رکھیں، بیوی اورماں کی طرف سے یہ محبت اگر مرد کومل جائے تو اس کی پرسکون زندگی اور ترقی میں کافی مددملے گی انسان اپنی صلاحیت اور قابلیت کے مطابق ترقی کرتا ہے اپنے موجودہ امکانات اور حالات کے دائرے میں رہ کر اپنے شوہر کی شخصیت کو بلند کرنے کے لئے ان کی حوصلہ افزائی کیجئے۔

************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 649