donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Ghazal Numa
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Rauf Khair
Title :
   Ghazal Numa Ke Pahle Intekhab Per Tabsara

غزل نما کے پہلے انتخاب پرتبصرہ
 
رئوف خیر، حیدرآباد
 
ڈاکٹرمناظرعاشق ہرگانوی تقریباڈیڑھ سوکتابوںکے مصنف، مئولف ،مرتب ہیں، تقریباہرادبی وسماجی موضوع پرڈاکٹر نے لکھاہے اورمدلل لکھاہے اورکھل کرلکھاہے۔ انہوں نے ہمیشہ نئے اذہان واصناف کی پذیرائی بھی کی ہے۔ بعض نئی اصناف پراحباب سے تخلیقات لکھواکرکتابی شکل دی ہے۔ جیسے تکونیاں،جس میں دومختلف کردارپیش کیے جاتے ہیںاور تیسرا کردار بہ حیثیت مبصران دونوں کاحتمی جائزہ لیتا ہے۔ تکونیاں کے نام سے ڈاکٹر صاحب نے ایک کتاب ہی مرتب کردی۔ اسی طرح اب غزل نماکی ماہئیت کاتعین کیا اور اس کی اولیت کاسہراشاہد جمیل کے سرباندھااور دلائل وبراہین سے ثابت کیاکہ غزل نما کے موجدہونے کااعزازنوجوان شاعرشاہدجمیل کوجاتاہے جنہوں نے سب سے پہلے اس کاتجربہ کیا اور ان کی غزل نماسب سے پہلے ہفتے وار غنچہ بجنور کے یکم اکتوبر ۱۹۷۳کے شمارے میں شائع ہوئی تھی۔ بچوں کیلئے لکھی ہوئی ان کی غزل نمادلچسپ توہے ہی ان کےلئے اک نئی صنف سخن کی بنیاد بھی بن گئی
 
نہ ہنسنے ہنسانے میں دل لگ رہاہے نہ پڑھنے پڑھانے کوجی چاہتاہے۔
فقط مارکھانے کوجی چاہتاہے
 
بچے کی نفسیات کاخاکہ ایک اور غزل نما میں شاہد جمیل نے بڑے دلچسپ انداز میں کھینچاہے ،جو ۲۴؍نومبر ۱۹۷۳کے غنچہ بجنور، ہی میں شائع ہوئی تھی۔ 
نہ ادھر جائے ہے نہ ادھر جائے ہے کیاکہوں ذہن کس طرح ڈرجائے ہے
صورت مولوی جب نظرآئے ہے
 
غزل نمادراصل ڈیڑھ شعر پر مشتمل صنف ہے اگر پہلا مصرع آٹھ سالم اورکان پر مبنی ہوتو دوسرامصرع اس کاعین آدھا یعنی چار ارکان کاہوناچاہئے اسی طرح اگر پہلا مصرع چھ ارکان کاہوگا تو دوسرامصرع اس کاآدھایعنی تین ارکان کاہوگا۔ یہی غزل نما کی خصوصیت ہے اگر ایک غزل کاپورا ایک شعر مساوی ارکان پر مشتمل ہوتو وہ تو غزل ہے آزاد غزل میں قافیہ وردیف کی پابندی تو کی جاتی ہے مگر مصرعوں میں یکسانیت نہیں پائی جاتی اس کے برخلاف غزل نما کاہر شعرڈیڑھ مصرے کاہوتاہے۔ یہی اس کی خصوصیت بھی ہے، خوبی بھی ہے اور اس کی غنائیت میں ایک طرح سے ہم آہنگی بھی پائی جاتی ہے۔ غزل نما کوروشناس ادب کروانے کیلئے ڈاکٹر مناظرعاشق نے سنجیدہ اقدام کیااور کئی شاعروں سےڈیڑھ مصرعوں کی پابندی والی غزل نمالکھوائی اور پوری ایک کتاب مرتب کرڈالی۔ ان کی آوازپرلبیک کہنے والوں میں ناچیز رئوف خیر کے ساتھ ساتھ صابرعظیم آبادی ،نذیرفتح پوری فراز حامدی، محبوب راہی ، نورالدین موج قمربرتر، یوسف، جمال منصورعمر ،عثمان قیصر، شاہدنعیم، حفیظ انجم، کراچی وکریم نگر، امام اعظم احسان ثاقب، شارق عدیل، عبیداللہ ساگر، مظفرحسن عالی، شمیم انجم وارثی، رفیق شاکر، مجیب الرحمن بزمی، مشرف حسین محضر، نیناجوگن ،قدرپاروی، م اشرف، عبیداللہ ہاشمی، انور سہسرامی اور خود مناظر عاشق ہرگانوی اور شاہد جمیل ہیں۔ اس طرح ۲۹شعراکی تخلیقات پر مشتمل اس کتاب غزل نما کواپنی جامع ومانع تعریف کے ساتھ متعارف کرانے کاسہرڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی کے سرجاتاہے۔ایک نئی صنف کو اپنی جگہ بنانے میں کچھ دن ضرور لگتے ہیں مگر بنیادتوقائم ہوئی ،غنائیت میں مستزادکاسالطف پیدا ہوتاہے۔ چند مثالیں ملاحظہ فرمائیے۔
 
ہاںکہانی کوحقیقت کی طرح گردانتاہوں 
آپ کوپہچانتاہوں
شاہد جمیل
اکثرسیرچمن سے یارولوٹ کے جب گھرآیاہوں
بس کانٹے لایوہوں
ڈاکٹرفرازحامدی
پتابھی ہے کچھ تم اپنے بچوں کواپنادشمن بنارہے ہو
جواپنی مرضی چلارہے ہو
رئوف خیر
بات لب پہ نہ لائو بے مقصد کام کرکے دکھائو بے مقصد
وقت کومت گنوائوبے مقصد
نورالدین موج کراچی
تمہاری گلی ہے نشانہ ہمارا
ٹھکانہ ہمارا
شاہد نعیم ،جدہ
مری پیاس میں ایک صحرارواں ہے
سمندرکہاںہے
ڈاکٹرمناظرعاشق ہرگانوی
ان سے ملنے کے سب سلسلے ہی گئے
وہ چلے ہی گئے
نیناجوگن
 
مثالیں بہت دی جاسکتی ہیں۔ کتاب کی خوبی یہ بھی ہے کہ ہرشاعرکی تصویر، تعارف اور دودوغزل نمادے کراس صنف کومستحکم کرنے کے تن کیے گئے ہیں۔ڈاکٹرمناظرعاشق کے ساتھ ساتھ ان کی آوازپر لبیک کہنے والے سارے ہمنواقابل مبارکبادہیں۔ نرالی دنیا پبلی کیشنرنے بڑے خوبصورت انداز میں چھاپنے کی اپنی روایت برقراررکھتے ہوئے اسے سلیقے سے پیش کیاہے۔
 
++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 583