donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Ghazal Numa
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Shariq Adeel
Title :
   Ghazal Numa : Takhliqi Jehat

غزل نما:تخلیقی جہت
 
شارق عدیل، مارہرہ
 
اردوشعروادب کی تمام تروادیوں کی سیر کرتے ہوئے ڈاکٹرمناظر عاشق ہرگانوی نے اپنے قدموں کے نشانات بہت ہی روشن انداز میں ہرمقام پرثبت کردیے ہیں، اس بناپرانہیں اردو کاہر چھوٹا بڑا شاعر وادیب جانتاہے اور ان کی قدر کرتاہے۔ ان کی مختلف موضوعات پرمتعددکتابیں منظرعام پرآچکی ہیں اور شعروادب کے پارکھی حضرات کی دادوتحسین کوبٹورتے ہوئے اعتبارکی سند بھی حاصل کرچکی ہیں۔ ڈاکٹر مناظرعاشق ہرگانوی کوتحقیق کی مشکل ترین راہوں میں سفر کرنے کابھی شوق ہے اور وہ تحقیق کے صادق احساسات کو اپنے اندرہمکتے ہوئے پوری طرح محسوس کرتے ہیں۔ اردو میں ماہیے کہ پیش روکی صورت میں ہمت رائے شرما کانام بھی انہی کی تحقیق کا روشن پہلوہے جس سے کسی کو بھی اختلاف نہیں ہے۔
غزل نما کاشعری تجربہ بھی ایک مسئلہ بن گیا تھا۔ ظہیرغازی پوری غزل نماکے موجدہونے کادعویٰ پیش کرتے تھے جوڈاکٹر مناظرعاشق ہرگانوی کی تحقیق کی روشنی میں باطل ہوگیا۔
 
آزادغزل کاتجربہ جس وقت ردوقبول کی منزل سے گزررہاتھا، کلاسیکل غزل کے شعراغزل کی ہئیت میں کسی بھی تبدیلی کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں تھے مگر اس وقت بھی تجربہ پسنداحساسات کے حامل شعراآزاد غزل کے تجربے کوتخلیقی اور صنفی اعتبار سے قبول کرنے کیلئے بے تاب نظر آتے تھے اور ڈاکٹر مناظرعاشق ہرگانوی آزادغزل کوایک سمت عطا کرنے میں د وجان سے جٹے ہوئے تھے۔ چونکہ آزاد نظم کا تجربہ ان کے سامنے تھا جو کم وبیش ارکان کے ساتھ ردیف وقافیے کی قید سے آزاد تھا مگر آزادغزل کے موجد مظہر امام نے آزادغزل کوبحرکی پابند فضاسے تو آزادکردیا مگر ردیف وقوافی کی زنجیریں آزاد غزل کیلئے لازمی قرار دے دیں ، جوغزل کے احساس سے یکسرعاری نہیں تھیں، مگر ظہیر غازی پوری کو غزل کے مساوی الوزن دونوں مصرعوں میں کم وبیش ارکان کی گھس پیٹھ کھٹکتی تھی اس لیے انہوں نے آزاد غزل کو اپنے انداز میں پیش کردیا جس کے ہر شعر کاوزن الگ ہونے کے ساتھ ہم وزن تھا، ایسی صورت میں ظاہر ہوتاہے کہ ظہیرغازی پوری آزادغزل کی ہئیت سے متفق نہیں تھے اس لیے انہوں نے آزاد غزل کوایک نیارنگ وآہنگ دینے کی کوشش کی جسے آزاد غزل کے موجد مظہر امام اور ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی کے ساتھ بہت سے شعرا نے قبول نہیں کیا۔ ظہیرغازی پوری کویہ خیال تو بہت بعد میں آتاہے کہ وہ اپنی آزاد غزل کوکسی نئی شعری صنف کے نام سے متعارف کروائیں۔ چونکہ ہئیتی اعتبارسے ان کی آزادغزل مظہر امام کے تجربے سے مختلف تھی سوانہوںنے اپنی آزادغزل کوغزل نما کے نئے شعری تجربے کے نام سے پیش کردیا، خاکسار نے بھی ظہیرغازی پوری کی گزل نما کی ہئیت میں چند اشعار کہے جن کویہاں پیش کرنااس لئے ضروری خیال کرتاہوں کہ ان کی شعری سنف کی ہئیت بھی پوری طرح سے سامنے آجائے:
 
جوباذوق تنہائیاں بزم احساس آکرسجائیں
تمنا یہی ہے کہ وہ میر وغالب کی غزلیں سنائیں
جسارت کروں جب بھی پرواز کی میں تو کردے خدایوں پروں کومنور
پشیماںہوں مجھ سے سپاہی کے لشکرفضائیں زمیںتافلک جگمگائیں
جوہم زیست میں کرلیں احساسِ حق ومروت کوشامل
توممکن نہیں ہے وعدبھی ہمارے مقابلے میں آئیں
ہمارے ہیں مثرگاں پہ آنسو
سیدشب نہ کھولے جٹائیں
کہاں تک سیہ شب کے پھن کوکچلنے کی خاطر جیالے چراغوں میں اپنے لہوکوجلائیں
چلوآج دنیا کوشارق
دعاکے کرشمے دکھائیں
 
مگرغزل نما کے نام سے ان اشعارکوتخلیق کرتے ہوئے یہ خیال ذہن میں مسلسل گونجتارہا کہ حسب ضرور ایک شعر تحریرکرنے کی صورت میں یہ جواز کیسے فراہم ہوگا کہ یہ غزل نما کا شعرہے۔ جبکہ آزاد غزل کے ساتھ اکیلے شعرکی شناخت کابھی کوئی بکھیڑانہیں ہے اگر ظہیر غازی پوری اپنی تخلیق کردہ آزاد غزل کو غزل نما کانام نہیں دیتے توکوئی بحث ہی نہیں ہوتی مگر افسوس وہ اپنے ہی پیش کردہ تجربے کوکوئی مناسب نام نہیں دےس کے اور شاہد جمیل کی پیش کردہ غزل نما کے ماتھے سے نام کونوچ کراپنی آزادغزل کے ماتھے پرجھومرکی طرح سجادیا،اور اس چائی پر غورکرنے کی زحمت کوآج تک گوارہ نہیں کیاکہ مانگے کے اجالوں کاسفر ہمیشہ سے مختصرہی رہاہے۔غزل نماکے حوالے سے ڈاکٹرمناظر عاشق کی تحقیق روز روشن کی طرح ایک دم شفاف ہے۔ کسی بھی رخ سے کسی بھی قسم کی دھندکی ہلکی سی لکیربھی کسی مقام پر نظرنہیں آتی ہے اور شاہد جمیل کی پیش کردہ غزل نما اپنی ہئیت اور اپنی شناخت کی سطح پر ڈٹے رہنے کابھرپور جواز رکھتی ہے۔ آزادغزل کے مصاریع کی قدروقامت طے نہیں ہے۔ ظہیرظازی پوری کی آزادغزل کے ارکان پابندصورت میں ہرشعرکے ساتھ کم وبیش ہوجاتے ہیں، مگر شاہد جمیل کی غزل نمامطلع سے مقطع تک اپنی ہئیت پرمضبوطی سے جمی رہتی ہے۔ 
میرے لبوں پرنا م اس کاجب روشن ہوجاتاہے
دل درپن ہوجاتاہے
شارق عدیل
 
غزل نما کی تخلیق کیلئے ایک وزن اور دیکھتے ہیں مفاعی لن ، مفاعی لن، مفاعی لن، فعولن، اگر ہم اس وزن کو غزل نما کے دوسرے مصرعے میں پہلے اور آخری رکن کواستعمال کریں تو مزید عروضی اوزان غزل نما کی کاشت کیلئے حاضرملیںگے جبکہ ظہیرغازی پوری کی آزادغزل چند بحور کی راگنی الاپ کرخاموش ہوجاتی ہے۔ ڈاکٹرمناظر عاشق ہرگانوی کامرتب کردہ غزل نماکاپہلا انتخاب ۲۰۱۰میں کتابی صورت میں منظر عام پرآیا ہے۔ اس میں انتیس شعرا کا کلام شامل کیاگیا ہے، جن میں اردوشعروادب کے مشہور ومعروف قلمکاروں کی تعدادخاصی نظر آتی ہے اور ایسا محسوس ہوتاہے کہ شعرا نے شاہدجمیل کی غزل نما کونئی شعری صنف کی حیثیت سے قبول کرلیاہے۔ غزل نما کے اول انتخاب سے چند شعراکی کاوشیں ملاحظہ فرمائیں:
 
ہاں، کہانی کوحقیقت کی طرح گردانتاہوں
آپ کوپہچانتاہوں
شاہدجمیل
 
اکثرسیرچمن سے یارولوٹ کے جب گھرآیاہوں
بس کانٹے ہی لایاہوں
نذیرفتح پوری
 
ہمیشہ تم ستاتے ہویہ دلداری نہیں لگتی
مجھے یاری نہیں لگتی
ڈاکٹرفرازحامدی
 
پتابھی ہے کچھ تم اپنے بچوں کواپنادشمن بنارہے ہو
جواپنی مرضی چلارہے ہو
رئوف خیر
 
سربہ سجدہ دیر سے راہی جوپڑارورہاہے
داغِ عصیاںدھورہاہے
ہم کوجانانہیں تھاگئے ہی نہیں
وہ بلاتے رہے
ڈاکٹرامام اعظم
 
پھرقلم کودیں نئے لہجوںکی اک زندہ بشارت
آدمی سہماہواہے
وصالِ یار کاموسم بھی وہ جانے نہیں دیتے
شکاراڈھونڈلیتے ہیں
ڈاکٹرمظفرحسن عالی
 
آج کاانساںحقیقت میں بڑاکم ظرف ہے
اس کامت احسان لو
حفیظ انجم کریم نگری
 
فضاآنگن کی بدلے گی درودیوارمہکیںگے
مرے دلبرذراٹھہرو
مشرف حسین محضر
 
غزلنما کے اول انتخاب میں شامل بقیہ شعرا کابھی معتبرمقام حاصل ہے۔ یوسف جمال، منصورعمر، عثمان قیصر، حفیظ انجم ،عبیداللہ ساگر، شمی انجم وارثی، رفیق شاکر، مجیب الرحمن بزمی، نیناجوگن ،قدرپاروی، م، اشرف ،سیدعبیداللہ ہاشمی، زیڈانور سہسرامی اور ڈاکٹرمناظر عاشق ہرگانوی، ظاہر ہے اتنے سارے شعر اتوظہیرغازی پوری سے عنادنہیں رکھتے ہوںگے اس لیے انہیں چاہئے کہ وہ شاہد جمیل کی ایجاد کردہ شعری صنف غزل نماکی حقیقت کوتسلیم کریں اور اپنی شعری صنف جوکبھی آزادغزل کے نام سے پیش کی گئی تھی اس کو غزل نما کے بجائے اب کسی اور نام سے متعارف کروائیں توزیادہ بہتر ہوگا۔ مضمون کے آخرمیں غزل نماسے حوالے سے ایک شعرپیش کرنے کے بعداجازت چاہتے ہیں:
غزل نماکاہرایک مصرع یہ کہہ رہاہے سخنوروںسے
غزل نماسے وفائیں کرنا
شارق عدیل
++++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 700