donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Maloomati Baaten
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Urhna Wali Car Par Taulne Ko Tayyar

 

اُڑنے والی کار-پَرتولنے کو تیار


آج کی جدید دنیا میں سائنسی اصولوں کو تیز رفتار ترقی کی بنیاد مانا جاتا ہے۔ نئی ایجادات نے انسانی زندگی کو سہل بنادیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر ملک دنیا کو نئی ایجادات کا تحفہ دینے والی شخصیت کی دل سے قدر کرتا ہے۔ جن ممالک میں وسائل میسر ہیں وہ سائنس و ٹکنالوجی کے شعبے میں تحقیق و ترقی کیلئے بھاری بجٹ مختص کرتے ہیں اور حکومتیں وسائل کے منہ کھول دیتے ہیں۔ اس ضمن میں آگے آنے والے نجی شعبے اور محققین کے گروہوں کی سرکاری سرپرستی کی جاتی ہے۔ چنانچہ یہ اجتماعیت، معاشرے کی حوصلہ افزائی اور سرکاری سرپرستی نئی ایجادات کے سلسلے کو برقرار رکھتی ہے۔ پرانی ایجادات میں مزید تنوع آتا ہے اور انسانی زندگی مزید آسائشوں سے فیضیاب ہوتی ہے۔ سائنس و ٹکنالوجی اور خلائی سائنس میں سب سے زیادہ تحقیق اور سرمایہ کاری امریکہ میں ہوتی ہے۔ حال ہی میں کاروں پر تحقیق اور جدت لانے کیلئے کوشاں ایک کمپنی ٹیرافیو گیا نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ انتھک کوششوں کے بعد اڑنے والی کار تیاری کے اس مرحلے تک لے آئے ہیں جہاں اس کو جلد یا بدیر فروخت کیلئے مارکیٹ میں پیش کیا جاسکے گا۔
 کمپنی کا کہنا ہے کہ ابتدائی کاموں کے بعد وہ اس سطح پر آگئے ہیں کہ کار کی پیداوار کا آغاز کرسکیں۔ یہ ایک ایسی گاڑی ہوگئی جو نہ صرف 2 ایئر پورٹس کے درمیان پرواز کرسکے گی بلکہ شاہراہوں پر دوڑ بھی سکے گی۔ اس سے قبل ایسی کاروں کی آزمائشی پروازیں کامیاب ہوچکی ہیں اور کمپنی کے اس اعلان کے بعد لوگوں کی اس تک رسائی کا بھی امکان یقینی ہوگیا ہے۔ پونے 3کروڑ روپے (2لاکھ 79 ہزار ڈالر) مالیت کی یہ کار برقی میکانیکی بازوؤں (پروں) پر مشتمل ہے جو مڑجاتے ہیں اور جب پرواز کا مرحلہ آئے تو کھولے جاسکتے ہیں۔ خصوصی پیراشوٹ اور خصوصی برینس کا نظام ہے۔ امریکی کمپنی کے اس اعلان کو دنیا بھر میں جدت اور تنوع کے شیدائیوں نے مسرت اور سرشاری سے سنا ہے، جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کا نیا تحفہ دینے میں امریکہ پھر بازی لے گیا ہے۔ یہ کار انسان کی دسترس کو وسیع کرتی ہے، اسے یہ یقین دلاتی ہے کہ فلموں اور ڈراموں میں دکھایا گیا فکشن حقیقت بھی ہوسکتا ہے۔ اس ایجاد سے دنیا کو یہ کار آمد ملتی ہے کہ مستقبل میں ہم اسی طرح داخل ہوسکتے ہیں جیسا کہ فلموں میں منظر کشی کی جاتی رہی ہے۔ اس سے قبل صرف فلمی ہیروز اور خلانوردوں کا یہ طرز امتیاز تھا کہ وہ فضا میں تنہا پرواز کرسکتے تھے مگر اب اس کار کے عام ہونے کے بعد خاندان کا کوئی بھی بالغ فرد عام شہری بلکہ ہر صاحب ثروت اس کے مزے لے سکتا ہے۔ اڑن کھٹولے اور اڑنے والے قالین کی الف لیلوی داستانوں کی یاد تازہ کرنے والی یہ گاڑی امید اور اچھے مستقبل کی علامت ہے۔ یہ اعلان دنیا میں مثبت رجحان کی تائید کرتا ہے جبکہ دنیا میں عالمی کساد بازاری تباہی کی پیش گوئیوں اور ناگہانی آفات کے تواتر سے منفی جذبات جنم لے رہے ہیں۔ 


اب وہ دن شاید کچھ زیادہ دور نہیں رہا، جب آپ کے اپنے گیراج میں یا آپ کے پڑوسی کے گھر کے باہر دو نشستوں والی ایک ایسی چھوٹی کار کھڑی ہو، جس نے اپنے پرپرندوں کی طرح لپیٹ رکھے ہوں اور جب جی چاہے ’اسے سڑک پر دوڑایا جاسکے‘ اور جب چاہے آسمان پر اڑایا جاسکے۔ اڑنے والی کار کے ٹرانزیشن کوسول ایویشن اتھارٹی نے ہلکے پھلکے ہوائی جہاز کے طور پر رجسٹر کرکے پرواز کا لائسنس جاری کیا ہے۔ ہوا بازی کے قوانین کے تحت ہلکے پھلکے اسپورٹس طیارے کا وزن 200 پونڈ سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے جبکہ اس کار کا وزن 1320 پونڈ ہے۔ 120 پونڈ کا یہ فرق کافی عرصے تک کمپنی اور ایوی ایشن اتھارٹی کے درمیان تنازع کا باعث بنارہا۔ تاہم بعد ازاں اتھارٹی نے اپنے قوانین میں نرمی کرتے ہوئے اسے لائسنس جاری کردیا۔ ٹرانزیشن کو ہوا بازی کے ادارے کے علاوہ ٹرانسپورٹ کے محکمے کی جانب سے کئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑاکیونکہ سڑک پر اس وزن کی کار چلانے کیلئے امریکی قوانین کے تحت درکار، ایئربیگ اور کچھ دوسرے حفاظتی انتظامات ٹرانزیشن میں موجود ہیں۔ دو نشستوں والی کار فرنٹ وہیل ڈرائیو ہے اور سڑکوں پر عام کاروں کی رفتار سے دوڑ سکتی ہے۔ اس کے تیل کا خرچ نسبتاً کم ہے اور ایک گیلن میں وہ بآسانی 30 میل کا فاصلہ طے کرلیتی ہے۔ جب اڑانا مقصود ہوتو ٹیک آف کی سطح پر پہنچنے کیلئے اسے ایک خاص رفتار سے بھگانا پڑتا ہے۔ ٹیک آف پوزیشن پر پہنچ کر اس کے پر خود بخود کھل جاتے ہیں اور وہ ہوا میں بلند ہوجاتی ہے۔ ٹرانزیشن 115 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اپنے فل ٹینک کے ساتھ 460میل کی اڑان کرسکتی ہے۔ اس میں 450 پونڈ وزن اٹھانے کی قوت موجود ہے۔ ٹرانزیشن کو اڑنے کیلئے اسے 1700 فٹ یعنی تقریباً ایک تہائی میل سڑک یا کسی ہموار جگہ پر تیز رفتاری سے بھگانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اڑنے والی اس کار کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ آپ اسے سڑک پر عام کار کی طرح اور آسمان پر ایک چھوٹے جہاز کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔ 


اس کار کے موجد پال مولر نے بتایا کہ اس مولو فلائنگ کار کی ایجاد میں تقریباً چالیس سال کا عرصہ اور بیس کروڑ ڈالر لاگت آئی۔ اس کا پہلا ماڈل 1962ء میں بنایا گیا تھا۔ 17 دسمبر 1903ء کو دو بھائیوں دلبر رائٹ اور اورول رائٹ نے امریکی ریاست نارتھ کیرولینا کے ساحل پر بنائے ہوئے جہاز فلائیز میں انسانی تاریخ کی پہلی پرواز کا مظاہرہ کیا تھا۔ آج کے دورمیں جب ہم دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک ہوائی سفر کے ذریعے محض ایک دن یا دو دن میں بآسانی پہنچ جاتے ہیں۔اس وقت کا تصور کیجئے جب انسان سو کلو میٹر کے فاصلے کا سفر کم از کم دو دن میں طے کیا کرتا تھا اور اس مسافت کے طے کرنے والا اپنے گھر بار اور دیگر معاملات سے بے حد دور ہوجاتا تھا۔ بلاشبہ دنیا کی اس تبدیلی میں اور اس انقلاب میں جن افراد کا انقلابی اور اہم کردار ہے ان میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ریاست انڈیانا سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں رائٹ برادران کا اہم کردار ہے۔ ان دو بھائیوں کے تذکرے کے بغیر اس جدید دور کی تاریخ نامکمل ہی رہے گی۔ ریاست انڈیانا سے تعلق رکھنے والے دونوں بھائیوں دلبر رائٹ اور اورول بھائی نے صرف ہائی اسکول تک کی تعلیم حاصل کی تھی۔ اپنے معاشی مسائل کے باعث یہ بھائی ڈپلومہ نہیں لے سکے۔ رائٹ برادران کی سائیکلوں کی دکان تھی مگر تجربات کرتے رہتے تھے۔ اورول نے اس روز اپنے بھائی کی مدد سے تیار کئے ہوئے جہاز میں صرف بارہ سکنڈ طویل پرواز کی اور فضا میں تیس میٹر کا فاصلہ طے کیا۔ امریکی اخبار کے مطابق سائنسدان انتہائی چھوٹے ڈرون طیارے بنانے کی تحقیق کا کام اس مقام سے صرف تین کلو میٹر کے فاصلے پر کررہے ہیں جہاں بیسویں صدی کے اوائل میں رائٹ برادران نے پہلے ہوائی جہاز کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔


 امریکی سائنسدان مستقبل میں جنگ کی نوعیت تبدیل کرنے کیلئے ایک تحقیقی مشن پر کام کررہے ہیں۔ منصوبے کے مطابق مستقبل کی لڑائیوں میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہوں گی اور موجودہ ڈرونز کے بجائے چھوٹے پرندوں اور کیڑے مکوڑوں جیسے ننھے منے کھلونا نما ڈرون طیارے استعمال کئے جائیں گے۔ ہالینڈ کی ایک کمپنی نے بھی اڑنے والی کار بنا ڈالی ہے۔ ہالینڈ میں تیار کی گئی اس کار کو پی اے ایل وی کا نام دیا گیا ہے۔ یہ جدید کارٹسٹ فلائٹ کامیابی سے مکمل کرچکی ہے اور جلد ہی اسے فروخت کیلئے مارکیٹ میں پیش کردیا جائے گا۔ پی اے ایل وی زمین اور فضا میں ایک سو اسی کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ تاہم اس کار کو چلانے کیلئے فلائننگ لائسنس ہونا ضروری ہے۔ روس کے ایک سائنسدان دلیری بلگا کوف نے بھی ایک ایسی کار بنائی ہے جو 10 فٹ کی بلندی تک اڑ سکتی ہے، اس کار کا نام دی بلگا کوف ہے۔ اس کار کے اڑنے کی رفتار 60 میل فی گھنٹہ ہے۔ چین کے سائنسدان ایک ایسی گاڑی کی تیاریوں میں مصروف ہیں جو زمین پر چلنے کے علاوہ ہوا میں بھی اڑ سکے گی۔ اس گاڑی کا ایک ماڈل Contes Design Car میں پیش کیا گیا اور یہ مستقبل کی بہترین گاڑی قرار دی گئی۔ جدید ٹکنالوجی کی مظہر یہ گاڑی اس انداز میں تیار کی گئی ہے کہ یہ ایک جہاز میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے۔ Yee نامی اس گاڑی میں ایسے خصوصی پر لگائے گئے ہیں جو گاڑی کے زمین پر چلنے کے دوران پہیوں کی طرح کام کریں گے اور بوقت ضرورت پروں کا کام بھی سرانجام دیں گے۔ اڑنے کے دوران گاڑی کے آگے کے پہئے اندر چلے جائیں گے اور پیچھے کے دونوں پہئے باہر نکل کر ہیلی کاپٹر کے پنکھے کی طرح ہوا کو آگے دھکیلنے کا کام کریں گے۔ 

*********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 580