donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Miscellaneous Articles -->> Mutafarrik Mazameen
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Arif Aziz, Bhopal
Title :
   Insaf Ko Tez Raftar Aur Sasta Banane Ki Zarurat


انصاف کو تیز رفتار اور سستا بنانے کی ضرورت


عارف عزیز

(بھوپال)


    ہندوستان میں ماہرین قانون وانصاف اور دیگر ذمہ دار عرصہ سے یہ تنبیہ کررہے ہیں کہ ملک میں عام لوگ انصاف کے حصول کے لئے طویل مدت تک انتظار نہیں کرسکتے، اگر عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کا بروقت فیصلہ نہ کیا گیا تو عدلیہ پر سے عام شہریوں کا اعتماد اٹھ جائے گا اس لئے وزراء قانون کو تعزیرات ہند اور عدلیہ کے دیگر قوانین میں مناسب ترمیمات کے وسیلہ سے یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کرنا چاہئے کہ مرکزی اور ریاستی سرکاریں عدالتوں کی کارروائی تیز کرنے میں گہری دلچسپی رکھتی ہیں اور عوام کے لئے انصاف کے حصول کو جلد اور آسان بنایا جاسکے۔

    حقیقت میں یہ ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے جس کی طرف مرکزی وریاستی وزراء قانون کو فوری توجہ مبذول کرنا چاہئے کیونکہ ملک کی عدالتوں میں غیر فیصل مقدمات کا انبار بڑھتا جارہا ہے جس کے خلاف ماہرین قانون اکثر وبیشتر توجہ دلاتے رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں مقدمات کو قبول کرنے میں احتیاط اور ان کی سماعت میں تیزی لائی جائے اسی طرح ملک کے صدرجمہوریہ سے لے کر سبھی وزراء اعظم تک نے عدل وانصاف کے موجودہ طریقہ کی پیچیدگی کو ختم کرنے کے لئے تعزیرات ہند اور ضمنی قوانین میں مناسب ترمیمات کے ذریعہ عدلیہ کی کارکردگی بہتر بنانے پر جن الفاظ میں وقتاً فوقتاً زور دیا ہے ان کو اگر عملی جامہ پہنایا جاسکا تو اس سے انصاف کے حصول میں آسانی ہوگی۔

    حالانکہ مقدمات کو قبول کرنے میں احتیاط یا ان کی سماعت میں تیزی لاکر انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا جاسکتا اس کے لئے تو ضروری ہے کہ عدالتوں کے جج فریقین کی بات ہر پہلو سے سنیں اور اس کے بعد کسی نتیجے پر پہونچیں لیکن اگر بحث اور عدالت کے روایتی طریقہ کار کو استعمال کرکے فیصلے کو ٹالنے کی کوشش کی جائے تو اس کے بعد عدل وانصاف بے معنی ہوجاتا ہے لہذا ماہرین قانون کے مشورہ پر تعزیرات ہند میں ایسی ترمیمات ناگزیر ہیں جو بحث ومباحثہ اور عدالتی طریقہ کار کی طوالت کو استعمال کرکے فیصلوں کو موخر نہ کرسکیں۔

    دوسرا قابل غور پہلویہ ہے کہ ملک کی آبادی میںتیزی سے اضافہ کے باعث ایک طرف تو عدالتوں میں اسی تناسب سے مقدمات کا اضافہ ہورہا ہے تو دوسری جانب ججوں کی تعداد اور ان کے متعدد عہدے خالی پڑے ہیں ، لہذا انصاف کوجلد اور آسان بنانے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے غیر اہم مقدمات کو واپس لے لیا جائے تاکہ دوسرے اہم مقدموں کے لئے عدالتوں کو فیصلہ کرنے کا وقت مل سکے لیکن جیسا کہ شروع میں کہا گیا کہ یہ ایک وقتی علاج ہے مستقل حل نہیں۔

    اس کے بجائے ضرورت اس بات کی ہے کہ ملک کی تمام عدالتوں کو وسیع ترجدید سہولتوں سے آراستہ کیا جائے۔ دوسری ضرورت یہ ہے کہ انصاف کو سستا بنایاجائے کیونکہ روز افزوں عدالتی اخراجات کی وجہ سے آج غریب آدمی کے لئے انصاف تک پہونچنا دشوار ہوگیا ہے جب تک ہندوستان کا عدالتی نظام دو بڑ

ے نقائص یعنی تاخیر اور خرچ کا شکار بنا رہے گا اس کے وسیلہ سے انصاف کے تقاضے پورے نہ ہوسکیں گے۔

    ہمارے سماج میں کئی خرابیاں اس لئے پیداہورہی ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے، پولس، انتظامیہ اور عدالتوں پر عوام کا بہت کم اعتماد باقی رہ گیا ہے، عام خیال یہ ہے کہ غریب اور کمزور کو انصاف نہیں ملتا اور روپے پیسے کی طاقت پر قانون کو اپنے حق میں استعمال کیا جاسکتا ہے، اسی طرح انصاف کے حصول میں تاخیر کاحال یہ ہے کہ جو مقدمہ ایک بار دائر ہوگیا توبرسوں بلکہ پیڑھیوں تک مختلف عدالتوں میں اسے جاری رکھا جاسکتا ہے پیشیاں بڑھتی رہتی ہے اور مدعی ومدعا علیہ دونوں زیر بار ہوتے رہتے ہیں جس کا علاج یہ ہے کہ زیادہ پیشیاں بڑھانے کا رواج ختم کیا جائے اور ہر مقدمہ کے ساتھ ایک مقررہ مدت (ٹائم بائونڈ) پروگرام ہو جس میں اس کی سماعت مکمل کرلی جائے۔ جب تک اس طرح کے مختلف اقدامات عمل میں لاکر عدالتوں کا ماحول صاف ستھرا نہ بنایاجائے گا تب تک ملک کا نظام عدل جو سوکھے درخت کی طرح خشک ہوگیا ہے اس میں تروتازگی پیدانہیں ہوگی۔

(یو این این)


www.arifaziz.com
E-mail:arifazizbpl@rediffmail.com
Mob.09425673760


*******************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 1670