donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Miscellaneous Articles -->> Mutafarrik Mazameen
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Irshad Yaqub Khan
Title :
   Maa Ka Ladla Bigarh gaya

 

ماں کا لاڈلا بگڑ گیا


 

ارشاد یعقوب خان سرگروه


 
                                                                 ایک لوٹا ہونا بچپن کی حد تک درست ہے مگر یہی لوٹا جب بڑا ہو کر چکنی مٹی کا گهڑا بن جاتا ہے تو اسی ماں کے لئے مصیبت کا ٹوکرا بن جاتا ہے بیچاری جس کو اپنے بوڑھے سر اٹھا کر گهومتی ہے...جو کبهی لخت جگر تها اب کیل جگر بن کر صرف خون بہاتا ہے.


بچپن میں جس کی ہر خواہش آسانی سے پوری کی جاتی تھی وہ بڑا هوکر ماں باپ کی کوئی خواہش پوری نہیں کرتا کیونکہ اسے صرف آسانی سے پانے کی خواہش ہوتی ہے نہ کے مشقت سے کچھ دینے کی.


یہ ماں کا منا جب منہ میں باپ کی کمائ کا لالی پوپ دبائے گهومتا تها بڑا اچها لگتا تها مگر قد آور ہونے کے بعد یہی منا منہ میں یا تو باپ کی کمائی یا پاپ کی کمائی کا سگریٹ دبائے گهومتا ہے تو بیچاری ماں دهوے سے کهاستے ہوئے صرف یہی کہتی ہے پرے ہٹ ماٹی میلے کیونکہ اصل میں کوئی تربیت تهی نہیں جو مٹی میں مل جاتی. .بس اب اماں بهی اسی امریکہ کی طرح ہے جسکا اسرائیلی بیٹا صرف پڑوسیوں پر اپنے دفاع کی خاطر بمباری کرواتا ہے اور نقصانات ماں کو گیاره ستمبر کی شکل میں ادا کرنے ہوتے ہیں. .یہ وہی اسرائیلی منا ہے جس نے اپنی ماں کو تمام دنیا میں رسوا کیا اور آج بھی کر رہا ہے اس وقت تک کرتا رہے گا جب اماں جنازه اٹھ جائے گا. 


ان لاڈلوں کی جو ضد بچپن سے پروان چڑھتی ہے اسکی مثال ہندوستان کی مہنگائی سی ہے جو کبھی نہیں اترتی نہیں اور سارا ملک قرضے میں ڈوبکر تباہ ہو جاتا ہے ..جب هندوستان کے لاڈلے بیٹوں کی بات آگئ ہے تو ان کمینے بیٹوں کا بهی ذکر کرے جنہوں نے اپنی ماں کی آزادی کے وقت ہی باپ (باپو) کو شہید کیا اور اب ماں کے سینہ پر بیٹھ کر کبھی گجرات کبھی ممبئ کبهی آسام اور کبھی اتر پردیش میں ماں کا سینہ چهنی کرتے ہیں اور اپنی بہنوں کی عصمت دری کرتے ہیں. یہ وہ لاڈلے ہے جو صرف لاڈلے ہونے کا باطل دعویٰ کرتے ہیں اصل میں یہ کپوت ہے جو مادر وطن کے سر پر بهوت پریت بن بن کر رقص جنون کر رہے ہیں. .. 


اب لاڈلوں کا مزاج بهی بچپن کی آسانی اور فراوانی سے کاہل اور گرم ہوجاتا ہے جو موسم سرما میں بهی ایک آتش فشاں کے مانند پهوٹ پڑتا ہے اور ماں کے نصیب پهوٹ جاتے ہیں اور بے تحاشا مظلوم ماں کہتی ہے کے کاش پیدا ہونے سے پہلے ہی مر گیا ہوتا مگر اس کو احساس نہیں کے اسکے اخلاق کا قتل اسے بچپن میں دی گئی میٹهی مٹھائی سے ہو چکا ہے کاش وہ اسے بچپن میں کریلے کا عرق پلاتی تو کچھ دوائی کارگر ہوتی کہتے ہیں کہ غذا میں ہر شئہ با توازن ہونا چاہئے تب جاکر صحت اچھی رہتی ہے اب ماں نے لاڈلے کو اتنی مٹھائ جو کھلائیں ہے اثر تو ہونگا ہی..


بچپن کی تربیت کا اثر تا عمر باقی رہتا ہے بچپن اس آرٹ ورکس کے کینواس کی طرح ہے جس پر والدین کو اچهے کئی رنگوں کا استعمال کرنا ضروری ہے سبز رنگ کے ساتھ سرخ رنگ کا بهی استعمال ہونا چاہیئے تب جاکر یہ خوبصورت دکھائی نظر آئیگا. ..


ماں جب کہتی ہے کہ لاڈلے نے ناک میں دم کیا ہے اس دم کو کم کرنے کلئے دو چار ڈنڈے بھی ضروری ہے یورپ کی ماؤں نے جب سے اپنے لاڈلوں کو ڈنڈے مارنا بند کیا ہے کیونکہ وہاں کو پولس شکایت پر والدین کو ڈنڈے مارتی ہے تب سے ان لاڈلوں نے کمسن گلوں کے ساتھ مل کر کمسن پهول کهلانا شروع کیے ہیں. . اخلاقی معیار اتنا پست ہے کہ اسکولوں میں سکوت حمل کی دوائیں دی جاتی ہے.. 


پہلے اخلاق کی تعمیر میں والدین کے ڈنڈے کام کرتے تهے مگر اب اخلاق بگڑ جانے کے بود پولس کے ڈنڈے بهی کاگر نہیں رہے دلی جسکی مثال عظیم بن چکا ہے جہاں کے لاڈلے کمسن پهولوں کو کچل کر انکا قتل تک کر ڈالتے ہیں .اس میں کچھ لاڈلے ایسے بھی جن کے متعلق ہندوستان کی نا بالغ عدالت یہ کہتی ہے کہ ابهی یہ نابالغ ہے تو ہندوستان کی اس نابالغ عدالت کے پاس سن بلوغت کا معیار کیا ہے؟ کیا ان ماں کے نابالغ کپتوں کو اپنی سن بلوغت کا ٹیسٹ پاس کرنے کے واسطے پهر کهلی سڑکوں پر چهوڑ دیا جائے. 


امت کی ماؤں سے میری التماس ہیکہ اہنے لاڈلوں کو کو مٹهائی کے ساتھ کڑوی دوائیں بهی پلائیں تاکہ آپکے لاڈلوں کا ہاضمہ شریف نہ خراب ہو اور اخلاقی دانت بهی سلامت رہیں. 


 ارشاد یعقوب خان سرگروه

  جدہ سعودی عرب

۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

Comments


Login

You are Visitor Number : 1098