donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Articles on Women -->> Women Page
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Sania Firdaus
Title :
   Khud Etemadi Aur Taamiri Sonch Apnayen

 

خود اعتمادی اور تعمیری سوچ اپنائیں 


ثانیہ فردوس   


    شعودی دماغ میںایک وقت میں ایک ہی خیال سماسکتا ہے۔ اگر آپ نے برے خیال کو نکال دیا تو اس کی جگہ اچھا خیال ہی جگہ پائے گا۔ خود اعتمادی کوشش کے بعدحاصل ہوتی ہے، مگر ہوتی ضرور ہے۔ ذہنی دبائو یا تفکرات کو ایک فطری عادت تسلیم کیا گیا ہے۔ آدمی اس دلدل میں قطعی بے خیالی میں پھنس جاتا ہے اور آہستہ آہستہ شدید ڈپریشن کا شکار بھی ہوسکتا ہے۔ اس عادت کو ترک کرنے کی زبردست کوشش کرنی چاہئے۔ ڈپریشن کی کالی گھٹائوں کو دماغ پر چھا جانے سے روکنے کے لئے تعمیری اور رجائی خیالات کو ذہن پر تربیت اور ضبط نفس کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ چیز مشق رجائی انسان کو ہرطرف روشنی ہی ، جب کہ ایک یاس پرست کو چاروں طرف تاریکیاں، منڈلاتی محسوس ہوا کرتی ہیں۔ رجائی خیالات سے اپنے ذہن کو معمور کرلینے کی مشق ذرا وقت لیتی ہے، مگر ایک لمبے سفر کے بعد انسان اپنی منزل مقصود پر پہنچتا ضرور ہے۔ جس وقت دماغ کو کوئی پریشان کرنے و الا خیال آئے تو اسے جلد ہی نکال دینا چاہئے۔ اور اس کی جگہ کسی تعمیری رجحان کو دے دینی چاہئے۔ آدمی سوچتا ضرور ہے،وہ سوچنا ترک نہیں کرسکتا۔ اس بنا پر کسی خیال کو بالکل ہی دماغ سے نکال دینا ممکن ہے،لیکن طرز فکرمیں تبدیلی کی جاسکتی ہے اور برے خیالات کو ذہن سے خارج کرکے ان کی جگہ اچھے اور صحت مند خیالات پیدا کئے جاسکتے ہیں۔ 

    شعوری دماغ میں ا یک وقت میں ایک ہی خیال سماسکتا ہے۔ اگر آپ نے برے خیال کو نکال دیا تو اس کی جگہ اچھا خیال ہی جگہ پائے گا۔ یہ دونوں ایک ساتھ دماغ میں نہیں رہ سکتے۔ تفکرات کا عمل تخریبی ہوتا ہے، ان کی وجہ سے قوت کا نہایت قیمتی ذخیرہ خرچ ہوجاتا ہے اورکسی قسم کا کوئی فائدہ بھی حاصل نہیں ہوتا۔ آدمی تفکرات کا شکار ہوکر خود تو پریشان  ہوتا ہی ہے  لیکن دوسروں کے اطمینان ومسرت کو بھی رنج وافسردگی میں تبدیل کردیتا ہے۔ بہت سے ایسے لوگ ہیں جو معمولی چیزوں سے اثر لے کر پریشان اور بدحواس ہوجاتے ہیں حالانکہ وہ چاہیں تو آلامِ حیات کا مقابلہ پورے استقلال کے ساتھ کرسکتے ہیں، بعض حضرات فطری طورپر تفکراتی ذہن لیکر آتے ہیں۔ اس قسم کے لوگوں کو اپنے خوشگوار مستقبل کے لئے بہت واضح اصولوں پر تعمیری کام کرنا چاہئے۔ تفکرات سے متعلق یقین رکھئے کہ وہ ایسے واقعات کے اندیشوں پرمبنی ہیں جو کبھی وقوع پزیر نہ ہوں گے۔ گزشتہ و اقعات کا جائزہ لینے پر ثابت ہوگا کہ بہت سے تفکرات کا جال ہمارے واہمے نے بُنا تھا اور حقیقت کی روشنی میں وہ کوئی حیثیت نہ رکھتے تھے۔ تفکرات کو ہرممکن کوشش  کر کے ذہن سے نکال دینا چاہئے۔ ورنہ یہ زندگی کے سارے حسن اور اس کی رعنائیوں کو تباہ کرڈالیں گے۔ تربیت ِحافظہ اورعمل سے اس خراب عادت کی بیخ کنی کی جاسکتی ہے۔ بعض لوگ مجمع کو دیکھ کر ہی ڈر جاتے ہیں اور راہ فرار ناپنے کا خیال کرنے لگتے ہیں۔ اس تکلیف کو دورکرنا ناممکن نہیں ہے۔ اس کا اولین طریقہ تو یہ ہے کہ ماضی کاورق الٹ کر کسی ایسے واقعے کاسراغ لگایا جائے جس سے یہ کیفیت پیدا ہوئی ہو۔ یہ جائزہ لیتے وقت ایسے واقعات وحادثات بھی ذہن میں ملیں گے جن کا اس واقعے سے تو کوئی تعلق نہیں ہوگا لیکن وہ متعلقہ جذبات کی وجہ سے بعض خصوصیات کے حامل ضرور ہوں گے۔ ان جذبات کا اظہار کردینے پر گھبراہٹ کی عادت کچھ کم ہوجائے گی۔ چاہے وہ آپ کی اس کیفیت کاسراغ نہ لگاسکے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنے ذہن میں یہ بات نقش کرلیں کہ آپ کی حالت درست ہورہی ہے۔ اس کے لئے رات کو ایک چلتی ہوئی گھڑی سرہانے رکھ کر آرام سے لیٹ جائیے اوربار بار دھیرے دھیرے یہ الفاظ دہرائیے :
    ’’مجھے ہرلمحے زیادہ خود اعتمادی حاصل ہو رہی ہے۔‘‘ جب نیند آنے لگے اورغنودگی طاری ہوجائے تو گھڑی کی ٹک ٹک کے ساتھ یہ الفاظ دہراتے ہوئے سوجائیے کہ ’’مجھے خود اعتمادی حاصل ہورہی ہے۔ مجھے خود اعتمادی حاصل ہورہی ہے۔‘‘ بعض اوقات ذہنی تفکرات اور ڈپریشن کی کیفیت کسی بیماری کانتیجہ بھی ہوسکتی ہے، اس صورت میں  ڈاکٹرسے مشورہ لینا مفید ہوتاہے۔

بہرحال تفکرات کی عادت قابل علاج ہے اور ان سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔ 

********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 584