عاجز ہنگن گھاٹی
کہمن
ضعیفی
منظر:
ایک شخص میرے شہر میں تھا منفرد رئیس
جب ہو گیا ضعیف تو رہنے لگا بیمار
دل میں گما ں وہ کرتا تھا بیٹا بہو ہے نیک
خدمت کریں گے دوڑ کے بر وقت بے شمار
لیکن رئیس ِ شہر ہوا جب بہت علیل
افراد گھر کے ہو گئے کچھ روز میں بیزار
القصہ اُس کو بوجھ سمجھ کر بذاتِ خود
بیٹے نے اپنے باپ کو کیا ریل میں سوار
کہمن:
جینا بھی اک سزا ہے ضعیفی میں صبح و شام
یوں بے بسی کی لاش کسی کو نہ ہو نصیب
ہر کوئی ڈالتا ہے حقارت بھری نگاہ
اولاد بد قماش کسی کو نہ ہو نصیب
٭٭٭