رباعیات
(عبد الحق امام ( گورکھپور
غمگین ہر اک دشت و دمن ، سرو سمن
ہر سمت لہو، آگ، دھواں، جھلسا بدن
گلیوں میں فسادات تباہی ہر سو
اُ ف میرا وطن، میرا وطن، میرا وطن
٭
دیکھا نہ کبھی عمر میں ایسا منظر
ہر گام پہ ہے حشر اٹھاتا منظر
ہر سمت فسادات ہے خونریزی ہے
یہ عہد دکھاتا ہے نرالا منظر
٭
ہے حسن یہاں چند ر گہن کی صورت
اور مثلِ بیابیاں ہے چمن کی صورت
ہیں زندہ یہاں آدمی مردوں کی طرح
پیراہنِ انساں ہے کفن کی صورت
٭
کب اس سے بے خبر رہے ہیں امام
آج اس کو سپردِ قلم کر رہے ہیں امام
بے موت بھی مر رہی ہے دنیا جس میں
اس دور سے گذر رہے ہیں امام
٭٭٭