غزل
کنتُ کنزن گنجِ مخفی کا پتہ پردے میں ہے
عالمِ برزخ کا سارا واقعہ پردے میں ہے
جلوۂ غارِ حرا تحت الثریٰ پردے میں ہے
نور سے قندیل تک کا راستہ پردے میں ہے
موت کس کی اور ملی کس کو حیاتِ جاوداں
اُس حیات و موت کا بھی فلسفہ پردے میں ہے
دے خبر اِس کی نہ گھر گھر یہ تو ہے رازِ خفی
اک خدا پردے سے باہر اک خدا پردے میں ہے
تین تو ظاہر ہیں لیکن اک نظر آتا نہیں
آب، آتش، خاک ظاہر اور ہوا پردے میں ہے
بات پردے کی اگر پردے میں ہے تو ٹھیک ہے
تونے تو سب کھول دی اب کیا بچا پردے میں ہے
کھول دوں ہلچل میں کیسے پردۂ رازِ غیوب
لم الف اور میم کا بھی ترجمہ پردے میں ہے
عبدالرحیم ہلچل
113, I.R.Belilious Lane, Tikiapara
Howrah-711101
Mob: 9007226488
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………