ہم نفسو اُجڑ گئیں مہر وفا کی بستیاں
پوچھ رہے ہیں اہلِ دل مہر و وفا کو کیا ہو
عشق ہے بے گداز کیوں ، حسن ہے بے نیاز کیوں
میری وفا کہاں گئی ان کی جفا کو کیا ہو
اب انہیں جنت مشامِ کوچہ یار کی شمیم
نگہت زلف کیا کوئی ، باد صبا کو کیا ہو
تہم گیا دورہ حیات ، رُک گئی نبض کائنات
عشق و جنوں کی گرمی ہمہمہ زا کو کیا ہوا
نالہ شب ہے نارسا ، آہ سحر ہے بے اثر
میرا خدا کہاں گیا ، میرے خدا کو کیا ہوا
******