میسر جسے آ جاتی تھی ساقی کی قدم بوسی مقدر میں نہیں وہ لغزش مستانہ برسوں سے مجھے کچھ عشق و الفت کے سوا بھی یاد ہے اے دل سنائے جا رہا ہے ایک ہی افسانہ برسوں سے
******