نہ محتسب کی نہ حور و جناں کی بات کرو
مئے کہن کی فگار جواں کی بات کرو
کسی کی تابش رخسار کا کہو قصہ
کسی کے گیسوئے غنبر فشاں کی بات کرو
ضیا ہے شاہد و شمع شراب سے اس کی
فروغِ محفل روحانیات کی بات کرو
جو مدعا ہو کسی قبلہ مراد کا ذکر
تو آستانہ پیر مغاں کی بات کرو
نہیں ہوا جو طلوعِ آفتاب تو فی الحال
قمر کی بات کرو کہکشاں کی بات کرو
رہے گا مشغلہ یاد رفتگاں کب تک
چمن کی فکر کرو آشیاں کی بات کرو
اب اس چمن میں نہ جانے صیاد ہے نہ گل حچیں ہے
کرو تو اب ستم باغیاں کی بات کرو
خدا کے ذکر کا موقع نہیں یہاں سالک
دیارِ ہند میں حسن بتاں کی بات کرو
*******