پلا وہ بادھ کہ سرخوش زمانہ ہو جائے
کشا کش غم ہستی فسانہ ہو جائے
قبول پیر مغاں مطمحع نظر ہے یہی
جہاں خراب شراب معاذ ہو جائے
بس اب تباہی زنداں پہ منحصر ہے قرار
نفس کو آگ لگے آشیانہ ہو جائے
خدنگ ناز کی لذت بتاؤں کیا واعظ
خدا کرے کہیں تو بھی نشانہ ہو جائے
اسی لئے کئے جاتے پاگل آزاد
مزاج سردِ خرام آشنا ہو جائے
نہ آئیں وہ تو قضا ہی کرم کرے سالک
غم فراق اَجل کا بہانہ ہو جائے
*****