بہت دبلی بہت پتلی حیات ہوتی جاتی ہے
چپاتی رفتہ رفتہ کاغذاتی ہوتی جاتی ہے
ہمارے گال بھی پچکے ہوئے امرود جیسے ہیں
اور ان کی ناک ہے کہ ناشپاتی ہوتی جاتی ہے
ملی ہے حکمرانی دیس کی جب پارساؤں کو
تو اپنی قوم کیوں پھر وارداتی ہوتی جاتی ہے
بجٹ اس کا خسارے کا اور اپنا بھی خسارے میں
حکومت بھی ہماری ہم جماعتی ہوتی جاتی ہے
وہ لندن میں مکیں ہیں اور میں ہوں چچو کی ملیاں میں
ہماری دوستی قلمی دواتی ہوتی جاتی ہے
ہمارے درمیاں بیٹھے ہوئے ہیں افسر اعلیٰ
تبھی تو آج اپنی چوڑی چھاتی ہوتی جاتی ہے
******