اور بارش ہے
....نظم
اپنی بیکار محبّت کی سیاہ کاری میں
بھیگ جاتا ہوں
تو سو جاتا ہوں
اور بارش ہے
کہ گرتی ہی چلی جاتی ہے
بند آنکھوں پہ ،تھکے اعضاء پر
شہر نمناک میں
سانسوں سے بھری گلیوں پر
اور راتوں کی گھنی شاخوں میں
ںا رسائی کی طنابوں سے بندھے جسموں پر
اور ںا کردہ گناہوں کے
تعفن زدہ کپڑوں سے بھرے کوٹھوں پر
اور بے انت کے میدانوں میں
ابرار احمد