اک مسلسل تیرگی میں روشنی کا سلسلہ
تیرے جیسا کب ہے کوئ دوسرا تیرے سوا
پھونک دے پھر روح کوئ 'کوئ تازہ ولولہ !
بُجھ رہا ہے پھر خُدایا ' آس کا جلتا دیا !
میں کہ اپنی جان کا ' دشمن ہوا ہوں آپ ہی
دنیا داری کے بھنور میں جا رہا ہوں ڈوبتا
تھک گیا ہوں اب مسلسل رات دن چلتے ہوئے
اب تو کوئ صورتِ منزل ہو پیدا اے خدا !
ابرار ندیم