مجھے خوابوں پہ اعتبار نہیں رہتا
جیسے وقت کو کسی کا انتظار نہیں رہتا
لب پہ لے آنے سے سارا دل کا حال
میری جان ! ایسے اقرار ، اقرار نہیں رہتا
حوصلے ہو جائیں پست ، منزل کو بھول جائیں
پھر لوہے کا یہ ٹکڑا ، اوزار نہیں رہتا
اب آ بھی جاؤ ، بہت ہوا انتظار عباسی
اتنی دوریوں میں پیار ، پیار نہیں رہتا
ابوبکر شعیب عباسی ساگر