ہزاروں لوگ دفن ہیں اس عشق حویلی میں سمج نہ پایا کیا یے ان چار لفزوں کی پہیلی میں بڑھانی ہو گر غم سے رقابت ساگر عباسی بیٹھ جاو چند لمحے اس شام اکیلی میں گھنٹوں میرا ہاتھ تھامے نہ جانے وہ کیا ڈونڈتی رہی بنا لکیروں کی ہتھیلی میں
******