میرے خوابوں کو میری رسواہیوں سے شکوہ تھا حسن والوں کو غزل کی رعناہیوں سے شکوہ تھا میرے نام سے پہچانے لگے جب اسے لوگ تب سے اسے میری شناساہیوں سے شکوہ تھا سپنوں کے سنگ جینے والے ساگر عباسی کو نہ جانے کیوں تنہاہیوں سے شکوہ تھا