غزل
بنے ہیں خاک سے تو خاکسار ہونا ہے
بساط کیا ہے ہماری ، غبار ہونا ہے
بتا دیا ہے یہ دنیا کی بے ثباتی نے
میں پیرہن ہوں ، مجھے تار تار ہونا ہے
رفیقو! چھوٹ ہے دنیا میں ، کرلو جو چاہو
خدا کے سامنے تو شرمسار ہونا ہے
حیات لائی تو ہم آگئے ہیں دنیا میں
اسیرِ گردشِ لیل و نہار ہونا ہے
بلا رہی ہے گلستاں کی دلکشی ہم کو
بہار آئی چلو ہمکنار ہونا ہے
پریم چند کا یہ قول فکر افزا ہے
ادب کو زیست کا آئینہ دار ہونا ہے
یقین ہے کہ ملے گی مراد کی منزل
مجھے تو نامی بس امیدوار ہونا ہے
ابوالکلام نامی
7C- G.J.Kahan Raod, Topsia
Kolkata-700039
Mob: 9831041132
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………