donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Adeel Zaidi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* تو جو چاہے بھی تو صیاد نہیں ہونے کے *

تو جو چاہے بھی تو صیاد نہیں ہونے کے
لب ہمارے لبِ فریاد نہیں ہونے کے
کوئی اچھی بھی خبر کان میں آئے یا رب
ایسی خبروں سے تو دل شاد نہیں ہونے کے
تو رہے ہم سے خفا کتنا ہی چاہے لیکن
ہم کبھی تجھ سے تو ناشاد نہیں ہونے کے
کارِ دنیا کو ہیں درکار ہماری عمریں!
کارِ دنیا سے تو آزاد نہیں ہونے کے
ان گنت جاگتے چہرے گئے مٹی کے تلے
اب نئے ظلم تو ایجاد نہیں ہونے کے!
تا قیامت وہی اک نام رہے گا آباد!
ہم کبھی مستقل آباد نہیں ہونے کے
خاک ہوجائیں گے ہے یہ تو مقدر اپنا
ہم مگر وہ ہیں کہ برباد نہیں ہونے کے
چاہے نمرود ہو فرعون ہو کہ ہو یزید
صاحبِ شجرہ و اولاد نہیں ہونے کے
اسکے کوچہ میں میاں خاک اڑاتے کیوں ہو
تم سے مجنوں تو اُسے یاد نہیں ہونے کے
وہ زمانے کہ عدیل ہم بھی تھے اُسکی پہچان
وہ زمانے تو اُسے یاد نہیں ہونے کے

*****

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 337