* عکسِ امید نگاہوں میں اتر تو آیا *
غزل
عکسِ امید نگاہوں میں اتر تو آیا
صحنِ ظلمات میں اک چاند نظر تو آیا
فکر کی چھائوں میں رہرو کو ٹھہرنے کے لئے
خیر سے راہوں میں اک ایسا شجر تو آیا
دشمنوں کو بھی گلے ہنس کے لگا لیتا ہے
لے کے پیغام وفا ایسا بشر تو آیا
آخری وقت میں بیمار کی پرسش کے لئے
ایک پل کو ہی سہی وہ میرے گھر تو آیا
حوصلہ ہنس کے بڑھاتا ہے جہادِ غم میں
ایسا اک شخص مقدر سے نظر تو آیا
سن کے حالاتِ زبوں وہ بھی تڑپ اٹھتے ہیں
دلِ ناداں کو تڑپنے کا ہنر تو آیا
مقتلِ عشق سے ناکام نہ لوٹا عاقل
زندگانی میں میری کام یہ سر تو آیا
ڈاکٹر) افضال عاقل)
72, Musalmanpara Road, Garulia
24 Parganas (N)
Mob: 9831364521
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|