* دل یوں ہے اُس کی راہ گزر کی تلاش میں *
غزل
دل یوں ہے اُس کی راہ گزر کی تلاش میں
جیسے کوئی سفینہ بھنور کی تلاش میں
بنیاد بھی مکان کی رکھی نہ تھی ابھی
طوفاں نکل پڑے میرے گھر کی تلاش میں
تم مہرباں نہیں تو خدا بھی خفا سا ہے
کب سے مری دعا ہے اثر کی تلاش میں
اس شہر میں تو گھر سے نکلنا محال ہے
پھرتے ہیں حادثات بشر کی تلاش میں
دامن سے راستے کے اندھیرے لپٹ گئے
گھر سے چلے تھے ہم بھی سحر کی تلاش میں
دیوانے اپنی منزلِ مقصود پاچکے
اہلِ خرد ہیں راہِ سفر کی تلاش میں
جو بستیاں جلاتے تھے احکم غریب کی
اب خود بھٹک رہے ہیں وہ گھر کی تلاش میں
احکم غازیپوری
55/4, Cowes Ghat Road, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9903956036 / 9335041083
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|