یادِ رفتگاں : بیادِ مولانا انیس احمد اصلاحی
احمد علی برقیؔ اعظمی
میرے محسن اور مربی تھے جو مولانا انیس
کر کے رخصت ہو گئے دنیائے دل زیر و زَبَر
تھے وہ جے این یو میں برسوںمیرے مخلص سرپرست
میں ہوں جو کچھ آج وہ ہے اُن کا فیضانِ نظر
تھے دیارِ غیر میںمیرے لئے وہ خضرِ راہ
باعثِ سوزِ دروں ہے اُن کی رحلت کی خبر
اُن کے احسانات کا کوئی نہیں نعم البدل
جس سے ہو سکتا نہیں عہدہ برآ میں عمر بھر
کرتے تھے سب کی مدد سود و زیاں سے بے نیاز
تھے مصیبت میں سبھی کے دردِ دل کی چارہ گر
آسماں اُن کی لحد پر شبنم افشانی کرے
جنت الفردوس میں ہوں فضلِ حق سے بہرہ ور
لوحِ دل پر نقش ہیں اُن کی محبت کے نقوش
مظہرِ سوزِ دروں ہے میری برقیؔ چشمِ تَر
***************