یادِ رفتگاں : شادؔ عارفی مرحوم
احمد علی برقیؔ اعظمی
تھے غزل کے پیشرو شادؔ عارفی
جن کی ہے ممنون اردو شاعری
شاعری میں اُن کی ہے وہ دلکشی
بخشتی ہے روح کو جو تازگی
تھے وہ نسلاََ ایک افغانی پٹھان
جائے پیدایش ’’ لوہارو‘‘ جن کی تھی
شمع جو روشن ’’لوہارو‘‘ میں ہوئی
ہر طرف پھیلی ہے اُس کی روشنی
اس صدی کے عبقری فنکار نے
تنگ دستی میں بسر کی زندگی
اُن کی عظمت کا ہے شاہد رامپور
جس کی ادبی حیثیت ہے مرکزی
ہیں درخشاں اُن کے ادبی شاہکار
جاوداں ہے اُن کا فیضِ معنوی
کرتے تھے جن کی وہ ذہنی تربیت
اُن کا ہے فیضان جاری آج بھی
تھے مظفرؔ حنفی کے استاد وہ
آج جن کی شخصیت ہے عبقری
فیض سے ان کے ہوا جو تابناک
وہ ستارہ تھے خلیلِ اعظمی
اُن کا ہے ’’ اندھیر نگری‘‘ شاہکار
ہے نمایاں جس سے عصری آگہی
تھے سپہر شاعری پر جلوہ گر
ٖضوفشاں ہے اُن کے فن کی روشنی
جس کے گرویدہ ہیں یکساں شیخ و شاب
شاعری میں اُن کی ہے وہ دلکشی
دسترس میں اُن کی ہے اب کلیات
جو مظفرؔ حنفی نے ترتیب دی
تھا شگفتہ اُن کا اندازِ بیاں
تھے وہ عملاََ مظہرِ زندہ دلی
رکھتا ہے زندہ جو یادِ رفتگاں
اُن کا گرویدہ ہے برقیؔ اعظمی
***************