احمد جاوید کی ایک غزل قارینِ بزم کے لیے پیش ہے:
چاک کرتے ہیں گریباں اس فراوانی سے ہم
روز خلعت پاتے ہیں دربار ِ عریانی سے ہم
منتخب کرتے ہیں میدانِ شکست اپنے لیے
خاک پر گرتے ہیں لیکن اوجِ سلطانی سے ہم
ہم زمینِ قتل گہ پر چلتے ہیں سینے کے بل
جادۂ شمشیر سر کرتے ہیں پیشانی سے ہم
ضعف ہے حد سے زیادہ لیکن اس کے باوجود
زندگی سے ہاتھ اٹھا سکتے ہیں آسانی سے ہم
ہاں میاں، دنیا کی چم خم خوب ہے اپنی جگہ
بس ذرا گھبرا گئے ہیں دل کی ویرانی سے ہم
کاروبار ِ زندگی سے جی چراتے ہیں سبھی
جیسے درویشی سے تم مثلاً جہاں بانی سے ہم
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸