* شکریہ ادا کرلوں ادا میں ناخنِ تدب® *
شکریہ ادا کرلوں ادا میں ناخنِ تدبیر کا
بارہا بدلا ہے جس نے راستہ تقدیر کا
عکسِ یادِ یار تو ہے ، یار جیسا کیوں نہیں
خواب سے کیوں مختلف عالم رہا تعبیر کا
کارواں در کارواں پھیلا فریبِ آرزو
ایک یہ انداز بھی دیکھا تری تقریر کا
فاصلوں میں منزلوں کا ہر نشاں گم ہوگیا
فلسفہ بنتا گیا حلقہ کسی زنجیر کا
زندگی ہر دور کی آسائشوں کا نام ہے
جنتِ ارضی اگرچہ وہم ہے تشہیر کا
بحرِ بے پایاں میں کتنے ولولے ڈوبے رہے
موجِ نقشِ غم تبسم ہے مری تحریر کا
|