* چیز یہ تو نہیں سنانے کی *
غزل
چیز یہ تو نہیں سنانے کی
ہے تمنا تمہیں جو پانے کی
حق اُسے ناپسند ہوتا ہے
ہے یہ عادت عجب زمانے کی
گھر سے یوں بھی مرے ، چلے جاتے
کیا تھی حاجت تمہیں بہانے کی
لٹ گیا عشق میں جو اُس کو اب
کیا ضرورت ہے آزمانے کی
سن کے میں بھی اُسی پہ راضی ہوں
ٹھان لی تو نے گر ستانے کی
تو جسے پھر ہنسا نہیں سکتا
کر نہ کوشش اُسے رلانے کی
وصف کیا ، کیا ہنر ہے احساں میں
مت کرو بات اُس دِوانے کی
احسان خسرو
Vill & Po. Makrampur
Via: Pandaul
Madhubani (Bihar)
Mob: 9097472038
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|