* زمیں کو وہ بنا دیں آسماں ایسا نہیں *
غزل
زمیں کو وہ بنا دیں آسماں ایسا نہیں لگتا
مٹا دے تیرگی کو کہکشاں ایسا نہیں لگتا
یقینا ہنس کے مل لیں گے مگر جو راز ہے دل میں
کبھی مجھ سے کریں گے وہ بیاں ایسا نہیں لگتا
غریبی کا تو رونا رو رہا ہے ہر بشر لیکن
لباسِ تن سے کوئی بھی یہاں ایسا نہیں لگتا
نہ جانے کب برس جائے گی بجلی خوف جب رکھے
بنالے وہ کہیں پر آشیاں ایسا نہیں لگتا
دھواں اٹھنے کا یہ منظر پتہ کچھ اور دیتا ہے
سلامت ہوگا دل کا گلستاں ایسا نہیں لگتا
خزاں بھی صحتِ اشجار کی خاطر ہی آتی ہے
بہاروں کی ہے دشمن یہ خزاں ایسا نہیں لگتا
فلک پر ہے گھٹا چھائی چمن میں شور ہے لیکن
ملے گا تم کو بھی مخلص اماں ایسا نہیں لگتا
احسان مخلص
36/H/7, D.C.Dey Road
Kolkata-700015
Mob: 9239021943
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
**** |