* وحشت کی سرزمیں پہ بڑھے جو خرام سے *
غزل
~~~
وحشت کی سرزمیں پہ بڑھے جو خرام سے
وہ شخص ماوریٰ ہے خرد کے مقام سے
عشق و جنوں کے مرحلے آسان کب ہوئے
آنے لگا ہے خوف مجھے گام گام سے
ساحل پہ تیرے ساتھ امَر وقت کو کروں
روکا ہوا ہے پلکوں پہ سورج کو شام سے
اب اور کوئی آئے یہ امکان ہی نہیں
منسوب بابِ دل ہے تمہارے ہی نام سے
مثلِ گلاب دل کے چمن میں وہ کھل گیا
خوشبو اب اُس کی آتی ہے میرے کلام سے
عاشی تحیرات میں کیونکر نہ میں گِھروں
مجھ کو چرا کے لے گیا وہ اژدہام سے
~~~~~~~~
عائشہ بیگ
|