ہے خطا میری یہی کہ ہوں جبینِ خاک پر
اور اڑانیں ہیں مری تو وسعتِ افلاک پر
دسترس میں دو جہاں بھی بے ثباتی بھی الگ
قوتِ پرواز بھی ہے زندگی بھی تاک پر
میرا ہونا تھا بدل ابلیس کا شیطان میں
حشر برپا کر گیا ہے مجھ کو رکھنا چاک پر
سوچ اور کردار بھی ہے بس غلاظت سے ہی تر
پر بظاہر کوئی دھبہ بھی نہیں پوشاک پر
میں ہی عالم میں ہی عاقل میں فراست کا امام
پھر بھی تیرے نقش ڈھونڈوں سینۂِ ادراک پر
دور رہ کر بھی ملے تُو مجھ کو شہ رگ سے قریب
اور اجملؔ کو کرے مجبور صفتِ پاک پر
اجملؔ نذیر
ایبٹ آباد