سانس لیتے ہوئے بھی ڈرتا ہوں
یہ نہ سمجھیں کہ آہ بھرتا ہوں
بہارِ ہستی میں ہوں *مثالِ *حباب
مِٹ ہی جاتا ہوں جب ابھرتا ہوں
اتنی آزادی بھی غنیمت ہے
سانس لیتا ہوں بات کرتا ہوں
آپ کیا پوچھتے ہیں میرا مزاج
شکر اللہ کا ہے مرتا ہوں
یہ بڑا عیب مجھ میں ہے اکبر
دل میں جو آئے کہہ گزرتا ہوں