غزل
٭……اکبر حسین اکبر الہ آبادی
ہنگامہ ہے کیوں برپا تھوڑی سی پی لی ہے
ڈاکہ تو نہیں ڈالا، چوری تو نہیں کی ہے
نا تجربہ کاری سے واعظ کی یہ باتیں ہیں
اس رنگ کو کیا جانے پوچھو تو کبھی پی ہے
اس مَے سے نہیں مطلب دل جس سے ہے بے گانہ
مقصود ہے اس مَے سے دل ہی میں جو کھنچتی ہے
واں دل میں کہ صدمے دو، یاں جی میں کہ سب سہہ لو
اُن کا بھی عجب دل ہے، میرا بھی عجب دل ہے
ہر ذرہ چمکتا ہے انوارِ الٰہی سے
ہر سانس یہ کہتی ہے ہم ہیں تو خدا بھی ہے
سورج میں لگے دھبّہ ،فطرت کے کرشمے ہیں
بُت ہم کو کہیں کافر، اللہ کی مرضی ہے
*******