غزل
٭……اکبر حسین اکبر الہ آبادی
یہ موجودہ طریقے راہیِ ملک عدم ہوں گے
نئی تہذیب ہوگی اور نئے ساماں بہم ہوں گے
نئے عنواں سے زینت دکھائیں گے حسیں اپنی
نہ ایسا پیچ زُلوں میں، نہ گیسو میں یہ خم ہوں گے
نہ خاتونوں میں رہ جائے گی پردے کی یہ پابندی
نہ گھونگھٹ اس طرح سے حاجبِ روئے صنم ہوں گے
خبر دیتی ہے تحریک ہوا تبدیل موسم کی
کھلیں گے اور ہی گل، زمز ے بُلُبل کے کم ہوں گے
بہت ہوں گے مغنّی، نغمۂ تقلید یورپ کے
مگر بے جوڑ ہوں گے اس لئے بے تال وسم ہوں گے
گذشتہ عظمتوں کے تذکرے بھی رہ جائیں گے
کتابوں ہی میں دفن افسانۂ جاہ و حشم ہوں گے
تمہیں اس انقلاب دہر کا کیا غم ہے اے اکبرؔ
*******