غزل
٭……اکبر حسین اکبر الہ آبادی
دنیا میں ہوں، دنیا کا طلب گار نہیں ہوں
بازار سے گزرا ہوں، خریدار نہیں ہوں
زندہ ہوں مگر زیست کی لذت نہیں باقی
ہر چند کہ ہوس ہوش میں، ہشیار نہیں ہوں
اس خانہ ہستی سے گزر جائوں گا بے لوث
سایہ ہوں فقط ،نقش بہ دیوار نہیں ہوں
وہ گُل ہوں، خزاں نے جسے برباد کیا ہے
الجھوں کسی دامن سے، میں وہ خار نہیں ہوں
یارب مجھے محفوظ رکھ اُس بُت کے ستم سے
میں اُس کی عنایت کا طلبگار نہیں ہوں
گو دعویِ تقویٰ نہیں درگاہِ خدا میں
بُت جس سے ہوں خوش ایسا گنہ گار نہیں ہوں
افسردگی وضعف کی کچھ حد نہیں اکبرؔ
کافر کے مقابل میں بھی دیندار نہیں ہوں
******