donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Akbar Hameedi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* پرندے شام ہوتے گھونسلوں کو لوٹ آت® *
پرندے شام ہوتے گھونسلوں کو لوٹ آتے ہیں
مگر کیوں لوٹ آتے ہیں
جہاں دن بھر سُلگتی جلتی تپتی دُھوپ میں ہنس ہنس کے رہتے ہیں
فضا کے راز سینے میں چُھپائے گنگناتے ہیں
بہت تانیں اُڑاتے ہیں
وہاں شب کو بھی بسرام کر لیں
دو گھڑی منقارِ زیرِ پر رہیں
آرام کر لیں
دھندلکے آخر اتنے جان لیوا تو نہیں ہوتے
اندھیرے منتقم کب ہیں
کہ دن کے سارے ہنگاموں کا شب کی سرد تنہائی سے بدلہ لیں
پرندوں کو تو اُڑنا ہے
پرندے اُڑتے رہتے ہیں
درختوں کی گھنی شاخوں سے لے کر مقبروں کے اُونچے گنبد تک
انہیں اپنے پروں کو آزمانا ہے
اُجالے ہوں کہ تاریکی
انہیں تو چہچہانا ہے
دلوں کو گدگدانا ہے
ہوا سے باتیں کرنی ہیں
ہوا کے گیت گانا ہیں
پھر اس کے بعد اُدھر اُس پار جب کوئی نہ ہو ، اُن کو
کسی چلمن کے پہلو سے لپٹ کر شب کو سونا ہے
اندھیرے سے اجالے کا خراجِ زیست لینا ہے
اور اپنی ناؤ کو خود اپنے آپ کھینا ہے
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 312