donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Akram Hussain Aazar
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* عقل و علم و ہنر سے بڑھ کر *
غزل

کل  مچل اُتھتے تھے  ذکرِ خد و خال و قد  پہ  ہم
چونک  اُٹھّے  آج کیونکر  آپ کی  آمد  پہ  ہم
اِک  جزیرے  سے  نئی  وابستگی کے  باوجود
آپ  ہی کے  منتظر ہیں خواب کی  سرحد پہ ہم
آپ  کی  دہلیز سے جب اٹھ گئے  تو اُٹھ گئے
پھر  کہاں ممکن  جھکائیں  سر کسی معبد  پہ  ہم
اپنے   ہی  جذبے پہ غالب  اپنا  ہی جذبہ  ہوا
یعنی  آخر  کار  آئے  آپ  اپنی  زد  پہ  ہم
منفعل ہم  سے  اُبھرتا  اور  ڈھلتا  آفتاب
مشتعل  پرچھائیوں  کے گھٹتے بڑھتے قد  پہ ہم
جسکو ٹھنڈی چھائوں کی امّید میں سینچا کیا
کھنچ  نہ  جائیں ایک  دن آزرؔ اُسی برگد پہ  ہم
****
 
غزل

کیا نظم و نسق ڈھونڈ رہی ہے زمیں ابھی
موسم کہیں کا سبز ہے تتلی کہیں ابھی
لگتا  ہے  جیسے  گھر  مرا  تعمیر  ہوگیا
حالانکہ حوصلے کے سوا کچھ نہیں ابھی
ہوں انتشار میں ابھی تبخیر میں ہے دیر
رہ اے گہر نصیب صدف تہ نشیں ابھی
اس فیصلے پہ روئیں گے اک روز ہم مگر
سنگِ درِ  جمال  ہے  بارِ  جبیں  ابھی
یکلخت بجھ گئے ہیں خیالات کے دیئے
پرچھائیاں تمہاری مرے ساتھ تھیں ابھی
خنجر سے انگلیوں کے نشاں مٹ گئے مگر  
اِک  بوند  ہے  لہو کی  سرِ آستیں  ابھی
اے آندھیو مجھے نہ ڈرائو کہ میرا گھر
اُجڑا  ہزار  بار  مگر  ہے  یہیں  ابھی
****

 
غزل

عقل  و  علم  و  ہنر سے بڑھ کر
دیوانے   کا    ہاتھ  کا  پتھر
جائیں  کیسے  لوٹیں   کیوں کر
ہم تم ایسے دو راہے پر
جنگ کے میداں لال گلال
سونا سونا آنگن گھر گھر
مشرق مغرب ایک تماشہ
اپنے نیزے اپنے ہی سر
شانت ہوئی ہے بہت دنوں پہ
پھینک نہ دل کی جھیل میں کنکر
پھر مقتل  نے  سر  مانگا  ہے
پھر   پہنچے   گا   تنہا  آزرؔ
****

 
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 335