donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Akram Kamal
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کسی زبردست ساحرہ کی طلسمی آنکھوں ª *
کسی زبردست ساحرہ کی طلسمی آنکھوں کن کہا
اور مجھے لگا کہ میں رفتہ رفتہ دھویں سے اک جسم بن رہا ہوں
زمین پیروں میں بچھ رہی ہے، کشش بدن سےلپٹ رہی ہے
خلاء سے رشتہ نہیں رہا اب میں اس کا اظہار ہوگیا ہوں

میں الف لیلہ کے اس سفر میں ہزار راتوں کا بعد لے کر
اندھیرے انجانے راستوں پر بغیر رہبر کے چل پڑا ہوں
کبھی بیاںباں سے راہ پوچھی، کبھی پہاڑوں سے روشنی لی
کہیں پہ تھامی خرد کی انگلی، کہیں میں بےسدھ بھی ہوگیا ہوں

میں اپنے باطن کی ان تہوں میں اندھیری پرتوں سے اور نیچے
جہاں بصارت بھی لوٹ جاۓ، بصیرتوں کے دیۓجلاۓ
قدم قدم اور زینہ زینہ در آنے والی خفیف آہٹ
خیال/کروٹ کے صاف/ دھندلے، بدن/ ہیولوں کو دیکھتا ہوں

کبھی جو کہسار ضرب تہشہ پہ اسم شیریں سےگونجتا تھا
کبھی جو صحرا مرے جنوں کی صداۓ لیلہ پہ جھومتا تھا
وہ دشت امکاں سمٹ گیا ہے صراب صحرا سے اٹھ گیا ہے
نشان سب بے نشان سے ہیں بس ایک میں ہی تو بچ رہا ہوں

کہیں پہ صحرا کہیں پہ سبزہ کہیں پہ حسرت کہیں تمنا
کبھی ہو محزوں کبھی شگفتہ بدلتا موسم ہو تم ہمیشہ
کسی نے سمجھا ہو یا نہ سمجھا کسی نے جانا ہویا نہ جانا
مگر میں اکرم کمال تم کو بہت زمانے سے جانتا ہوں
*******
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 411