|
* غموں کے گزرے زمانوں کو بھول بیٹھے *
غزل
غموں کے گزرے زمانوں کو بھول بیٹھے ہیں
امیر ٹوٹے مکانوں کو بھول بیٹھے ہیں
سمجھ رہے ہیں نکّمے کہ بھیک مانگے گا
وہ بوڑھے باپ کے شانوں کو بھول بیٹھے ہیں
خلوص ، پیار ، محبت ، وفا ، ملنساری
ہم آج ایسے خزانوں کو بھول بیٹھے ہیں
بڑھاوا دیجئے یہ سلطنت سنبھالیں گے
ضعیف ہوکے جوانوں کو بھول بیٹھے ہیں
پرندے بھوک کے مارے اتر پڑے تھے مگر
وہ پھنس کے جال میں دانوں کو بھول بیٹھے ہیں
چلی جو آندھیاں کس قدر جان لیوا تھیں
پرندے اپنی اڑانوں کو بھول بیٹھے ہیں
ہمیں تو چلنا ہے طاہر تھکے نہیں ہیں ابھی
کٹھن ڈھلان ، چٹانوں کو بھول بیٹھے ہیں
علیم طاہر
Mominpura, Survey No.19, H.No.51,
Maligaon, Nasic (M.S)
Mob: 9323177531 , 8976294034
Email: aleemtahir12@gmail.com
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………
|
|