donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Ali Abbas Ummeed
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* سوا ل کرتا ہے بچہ یہ آگ کیسی ہے *
(ڈاکٹر علی عباس امید(بھوپال)


سوا ل کرتا ہے بچہ یہ آگ کیسی ہے
 زمیں سلگتی ہوئی آسماں خوں آلود
ابھرتی ڈوبتی سانسوں میں کھو رہا ہے وجود!
 یہ میرا شہر کہ گہوارۂ بہار رہا
 کوئی بھی رت رہی ماحول پر نکھا رہا
یہاں اگا نہ سکا فصل آنسوئوں کی کوئی
 ہر ایک عہد میں بستی یہ با وقار رہی
ابھی ابھی تو مرا دوست میرے ہاتھوں میں
 خود اپنا ہاتھ دئیے کہہ رہا تھا  ہم دونوں
 چلے چلیں گے یوں ہی اس جگہ پر جہاں رک کر
زمیں کو چومتا ہے آسمان جھک جھک کر!
یہ کیا ہوا کہ اچانک وہ ہاتھ چھوٹ گیا 
نہ جانے کون تھا جو میرے خواب لوٹ گیا
کہیں پہ چیخ، کہیں سسکیاں ، کہیں آہیں
دھوئیں میں ڈوب کے دم توڑتی سبھی راہیں
اداسی گھلتی ہوئی روح میں ہر اک لمحہ
حدِ نگاہ تلک صرف راکھ اور شعلہ 
تمام شہر میں بے چہرگی کا ڈیرہ ہے
نہ کوئی دوست نہ ہمدم، نہ غمگسار کوئی
 بس ایک خوف ہے جس نے سبھی کو گھیرا ہے!
سوال کرتا ہے بچہ یہ آگ ہے کیسی
میں کیا جواب دوں اس آگ میں تو میرا بھی
 جھلس چکا ہے اک اک لفظ اور خاموشی
 یہ کہہ رہی ہے کہ بے چہرگی کا ڈیرہ ہے!
تمام شہر میں بس موت کا بسیرا ہے!!
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 357