* زندگی کیا ہے جو دل ہو تشنہ ذوقِ فنا *
زندگی کیا ہے جو دل ہو تشنہ ذوقِ فنا
یعنی یہ پردہ تو اٹھ سکتا ہے آسانی کے ساتھ
گفتگوئے صورت و معنی ہے عنوان حیات
کھیلتے ہیں وہ مری فطرت کی حیرانی کے ساتھ
تم نے ہر ذرے میں برپا کر دیا طوفانِ شوق
اک تبسم اس قدر جلوں کی طغیانی کے ساتھ
دل کی آبادی ہے اختر دل کی بربادی کے نام
اک تعلق ہے مری ہستی کو ویرانی کے ساتھ
٭٭٭
|