* میں نے کب چاہا تھا رسوائی کے ساماں *
میں نے کب چاہا تھا رسوائی کے ساماں ہو گئے
ان کے جلوے میری ہستی میں نمایاں ہو گئے
اس تکلف سے ملا یا ساز مطرب کے نثار
دل کے سب کانٹے گلستاں در گلستاں ہو گئے
دل سے تھا ہنگامہ ہستی اب اختر دل کہاں
ساز ادھر ٹھہیرا ادھر نغمے پریشاں ہو گئے
٭٭٭
|