* عدل کی عدالت لگی *
عدل کی عدالت لگی
اور دربان نے آواز دی
" سرکار بنام نامعلوم حاضر ہوووووو "
سائلوں کا شور
گرد مایوسیوں کی
اڑاتا رہا
دربان نے پھر ایک صدا دی
" سرکار بنام نامعلوم حاضر ہو! "
سائلوں کی صورتوں کے زاویے
ان کے قدموں سے الجھتے رہے
دربان اک اور بار چیخا
" سرکاربنام نامعلوم حاااااضرہوووو "
کنٹین سے چاۓ لیکر آگیا بیراوہاں
" چاۓ "
" دھوئی گئی ہیں پیالیاں "
" یہ گرم ہے "
" لے جا اسے "
Urdu poem of Ali Baba Taj
علی بابا تاج
|