* ہم جی لیتے ہیں *
ہم جی لیتے ہیں
علی بابا تاج
قریہ قریہ
شہر اور گاؤں ہیں خون آلودہ
اور اس برھ کر ہو کیا؟
(کہ)جن خبروں میں
خون ہمارا
غم ہوں شامل
اک ایسی درپیش سی جنگ سے
ہم انجان ، بس جی لیتے ہیں
آج ہی دیکھو! کتنے دکھ اور درد کے عنوانوںمیں
ہم مجبوروں، لاچاروں کی
خبروں کی شہہ سرخی میں
نام کسی کا
گنتی میں تبدیل ہوا ہے
ہم گنتی ہیں، بس گنتی ہیں
ایسی گنتی جس میں
گھٹتے ، کٹتے
جسموں کی تقسیم مقدر ہے
(خون کی خوشبو کب پھلیے گی؟).
************** |