* دونوں کے ساتھ یہ ہوا، عمرِ محال دی *
دونوں کے ساتھ یہ ہوا، عمرِ محال دی گئی
عشق کو سادگی ملی، حسن کو چال دی گئی
پہلے سے اونچا ہوگیا، سرو کا سر غرور سے
سرو کے ساتھ جب ترے قد کی مثال دی گئی
تیری نگاہ جب پڑی ، دل سے گئے ہزار لوگ
تیرا اشارہ جب ہوا، جان نکال دی گئی
جتنے یہاں گلاب تھے، تشنۂ آب و تاب تھے
پرسے کو آگئی صبا، شبنمی شال دی گئی
اشکوں کی نہر سینت کر، بخت ہوا تھا در بدر
پھر یہ ہوا وہ نہر بھی مجھ کو سنبھال دی گئی
|