* آب میں ذائقۂ شےِر نہیں ہوسکتا *
آب میں ذائقۂ شےِر نہیں ہوسکتا
خواب تو خواب ہے تعبیر نہیں ہوسکتا
تیری جانب سے اشارہ تو ملاقات کا ہو
کوئی بھی مجرمِ تاخیر نہیں ہوسکتا
مجھ کو پابندِ سلاسل کوئی جتنا کر لے
پر مرا عزم تو زنجیر نہیں ہوسکتا
ہر طرف غل ہے شہنشاہ کی مرضی کے بغیر
اب کوئی لفظ بھی تحریر نہیں ہوسکتا
رزق جیسا ہے مقدر میں لکھا ہوتا ہے
فن کسی شخص کی جاگیر نہیں ہوسکتا
ہم نے دروازۂ مثرگاں پہ سجا رکھا ہے
وہ ستارہ کہ جو تسخیر نہیں ہوسکتا
|