* چہرہ نہیں ہوتا کبھی شیشہ نہیں ہوت *
چہرہ نہیں ہوتا کبھی شیشہ نہیں ہوتا
اکثر وہی ہوتا ہے جو سوچا نہیں ہوتا
آتا ہے تو آنے کی خبر تک نہیں ہوتی
جاتا ہے تو پھر نقشِ کفِ پا نہیں ہوتا
ہر روز دریچے سے مجھے دیکھنے والی
اک آنکھ تو ہوتی ہے اشارہ نہیں ہوتا
تم جس پہ بھی کرتے ہو دل و جاں کو نچھاور
یاسر وہ کسی طور تمہارا نہیں ہوتا
|