* کلام - یار کی تفسیر - آخری کروں گا ..!! *
کلام - یار کی تفسیر - آخری کروں گا ..!!
سخن کروں گا تو روحوں میں روشنی کروں گا ..!!
مجھے خدا سے بھی حاجت نہیں ،رہے تم لوگ ..!!
تمہیں گماں ہے کہ میں تم سے عاجزی کروں گا ؟؟؟؟؟؟
دم - الست کہ جب فیصلے لکھے گئے تھے ..!!
خود اپنے ہاتھ سے لکھا تھا ،شاعرى کروں گا ..!!
سو ، اب میں ہجر کا دورانیہ سمیٹتا ہوں ..!!
سو ، اب میں دشت سے آگے کی زندگی کروں گا ..!!
وہ جن کا حال یہاں پوچھتا نہیں ہے کوئی ..!!
میں ان دکھے ہوئے لوگوں سے دوستی کروں گا ..!!
وہ موج - سبز، سر - سطح - آب آے تو ..!!
اُسے کلام سناؤں گا جل پری کروں گا ..!!
میں بھید کھولتا جاتا ہوں اپنے ہونے کے ..!!
یہ کافری ہے تو پھر میں یہ کافری کروں گا ..!!!
معاملات - جلال و جمال مجھ سے ہیں ..!!
تو میرا دھیان تو کر ،تیری رہبری کروں گا ..!!
سو ،کوئی دیکھے نہ دیکھے ،کوئی سنے نہ سنے ..!!
میں حُسن - یار کا چرچا گلی گلی کروں گا ..!!!
یہ فیض ہے میاں شہباز کا علی زریون...!!!
میں جس چراغ کو چاہوں گا قادری کروں گا ..!!!
|